May 2, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 58

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِالْعَدْلِ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا 

 (مسلمانو!) یقینا اﷲ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں تک پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ یقین جانو اﷲ تم کو جس بات کی نصیحت کرتا ہے وہ بہت اچھی ہوتی ہے۔ بیشک اﷲ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو دیکھتا ہے

            یہ دو آیات (58‘ 59) قرآن مجید کی نہایت اہم آیات ہیں‘ جن میں اسلام کا سارا سیاسی‘ قانونی اور دستوری نظام موجود ہے۔ فرمایا:

 آیت 58:   اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُــؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَہْلِہَا: ’’اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل ِامانت کے سپرد کرو‘‘

             وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ: ’’اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو۔‘‘

            پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ جو بھی سیاسی نظام بناتے ہیں اس میں مناصب ہوتے ہیں‘ جن کی ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں اور اختیارات بھی۔ لہٰذا ان مناصب کے انتخاب میں آپ کی رائے کی حیثیت امانت کی ہے۔ آپ اپنی رائے دیکھ بھال کر دیں کہ کون اس کا اہل ہے۔ اگر آپ نے ذات برادری‘ رشتہ داری وغیرہ کی بنا پر یا مفادات کے لالچ میں یا کسی کی دھونس کی وجہ سے کسی کے حق میں رائے دی تو یہ صریح خیانت ہے۔ حق ِرائے دہی ایک امانت ہے اور اس امانت کا استعمال صحیح صحیح ہونا چاہیے۔ عام معنی میں بھی امانت کی حفاظت ضروری ہے اور جو بھی امانت کسی نے رکھوائی ہے اسے واپس لوٹانا آپ کی شرعی ذمہ داری ہے۔ لیکن یہاں یہ بات اجتماعی زندگی کے اہم اصولوں کی حیثیت سے آ رہی ہے۔ دوسری بات یہ کہ جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو۔ گویا پہلی ہدایت سیاسی نظام سے متعلق ہے کہ امیر المؤمنین یا سربراہِ ریاست کا انتخاب اہلیت کی بنیاد پر ہو گا‘ جبکہ دوسری ہدایت عدلیہ (Judiciary) کے استحکام کے بارے میں ہے کہ وہاں بلاامتیاز ہر ایک کو عدل و انصاف میسر آئے۔

              اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمْ بِہ: ’’یقینا یہ بہت ہی اچھی نصیحتیں ہیں جو اللہ تمہیں کر رہا ہے ۔‘‘

             اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًام بَصِیْرًا: ’’یقینا اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>