May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 80

مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَن تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا 

جو رسول کی اطاعت کرے، اس نے اﷲ کی اطاعت کی، اور جو (اطاعت سے) منہ پھیر لے تو (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجا (کہ تمہیں ان کے عمل کا ذمہ دار ٹھہرا یا جائے)

 آیت 80:    مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ: ’’جس نے اطاعت کی رسو ل کی اُس نے اطاعت کی اللہ کی۔‘‘

            یہ ٹکڑا بہت اہم ہے۔ اس لیے کہ یہ دو ٹو ک انداز میں واضح کر رہا ہے کہ رسول کی اطاعت درحقیقت اللہ کی اطاعت ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے یہ حدیث ملاحظہ کیجیے۔  حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  نے ارشاد فرمایا:

«مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ‘ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ‘ وَمَنْ اَطَاعَ اَمِیْرِیْ فَقَدْ اَطَاعَنِیْ‘ وَمَنْ عَصٰی اَمِیْرِیْ فَقَدْ عَصَانِیْ»  

’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے میرے (مقرر کردہ) امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے (مقرر کردہ) امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی۔‘‘

            رسول اللہ  کی ساری جدوجہد جماعتی نظم کے تحت ہو رہی تھی۔ جہاد و قتال کے لیے فوج تیارہوتی تو اس میں اوپر سے نیچے تک سمع و طاعت کی ایک زنجیر بنتی چلی جاتی۔ رسول اللہ  کمانڈر انچیف تھے‘ آپ لشکر کے میمنہ‘ میسرہ‘ قلب اور عقب وغیرہ پر‘ ہراول دستے پر الگ الگ کمانڈر مقرر فرماتے ۔ ان امراء کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی‘ اور جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی۔

             وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَـآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا: ’’اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بناکر نہیں بھیجا ہے۔‘‘

            اے نبی! ہم نے آپ کو ان پر داروغہ مقرر نہیں کیا۔ اپنے طرزِ عمل کے یہ خود ذمہ دار اور جواب دہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو کر یہ اُس کے محاسبے کا خود سامنا  کر لیں گے۔ 

UP
X
<>