May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 82

أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا

کیا یہ لوگ قرآن میں غورو فکر سے کام نہیں لیتے ؟ اگر یہ اﷲ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بکثرت اختلافات پاتے

 آیت 82:   اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ: ’’کیایہ قرآن پر تدبر نہیں کرتے؟‘‘

            یہ قرآن پڑھتے بھی ہیں اور سنتے بھی ہیں‘ لیکن اس پر غور و فکر نہیں کرتے۔ نمازیں تو وہ پڑھتے تھے۔ اُس وقت جو بھی منافق تھا اسے نماز تو پڑھنی پڑتی تھی‘ ورنہ اس کو مسلمان نہ مانا جاتا۔ آج تو مسلمان مانے جانے کے لیے نماز ضروری نہیں ہے‘ اس وقت تو ضروری تھی۔ بلکہ رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی تو پہلی صف میں ہوتا تھا اور جمعہ کے روز تو خاص طور پر خطبے سے پہلے کھڑے ہو کر اعلان کرتا تھا کہ لوگو ان کی بات توجہ سے سنو‘ یہ اللہ کے رسول ہیں۔ گویا اپنی چودھراہٹ کے اظہار کے لیے یہ انداز اختیار کرتا۔ تو وہ نمازیں پڑھتے تھے‘ قرآن سنتے تھے‘ لیکن قرآن پر تدبر نہیں کرتے تھے۔ قرآن ان کے سروں کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ یا ان کے ایک کان سے داخل ہو کر دوسرے کان سے نکل جاتا تھا۔

             وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلاَفًا کَثِیْرًا: ’’تو اس میں وہ بہت سے تضادات پاتے۔‘‘

            اس پر غور کرو‘ یہ بہت مربوط کلام ہے۔ اس کا پورا فلسفہ منطقی طو رپر بہت مربوط ہے‘ اس کے اندر کہیں کوئی تضاد نہیں ہے۔

UP
X
<>