May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 83

وَإِذَا جَاءهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُواْ بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُوْلِي الأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لاَتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلاَّ قَلِيلاً 

اور جب ان کو کوئی بھی خبر پہنچتی ہے، چاہے وہ امن کی ہو یا خوف پیدا کرنے والی، تو یہ لوگ اسے (تحقیق کے بغیر) پھیلانا شروع کر دیتے ہیں ۔ اور اگر یہ اس (خبر) کو رسول کے پاس یا اصحابِ اختیار کے پاس لے جاتے تو ان میں سے جو لوگ اس کی کھوج نکالنے والے ہیں وہ اس کی حقیقت معلوم کر لیتے۔ اور (مسلمانو !) اگر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے

آیت 83:    وَاِذَا جَآءہُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہ: ’’اور جب ان کے پاس کوئی خبر پہنچتی ہے امن کی یا خطرے کی تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں۔‘‘

            منافقین کی ایک روش یہ بھی تھی کہ جوں ہی کوئی اطمینان بخش یا خطرناک خبر سن پاتے اسے لے کر پھیلا دیتے۔ کہیں سے خبر آ گئی کہ فلاں قبیلہ چڑھائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے‘ اس کی طرف سے حملے کا اندیشہ ہے تو وہ فوراً اسے عام کر دیتے‘ تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو جائے۔ ’’اِذَاعَۃ‘‘ کا لفظ آج کل نشریاتی (broadcasting) اداروں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ’’مِذْیَاع‘‘ ریڈیو سیٹ کو کہا جاتا ہے۔

             وَلَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَاِلٰٓی اُولِی الْاَمْرِ مِنْہُمْ: ’’اور اگر وہ اس کو رسول اور اپنے اولو الامر کے سامنے پیش کرتے‘‘

             لَـعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہ مِنْہُمْ: ’’تو یہ بات ان میں سے ان لوگوں کے علم میں آ جاتی جو بات کی تہہ تک پہنچنے والے ہیں۔‘‘

            اگر یہ لوگ ایسی خبروں کو رسول اللہ  تک یا ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے‘ مثلاً اوس کے سردار سعد بن عبادہ  اور خزرج کے سردار سعد بن معاذ‘ تو یہ ان کی تحقیق کر لیتے کہ بات کس حد تک درست ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اور پھر جائزہ لیتے کہ ہمیں اس ضمن میں کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ لیکن ان کی روش یہ تھی کہ محض سنسنی پھیلانے اور سراسیمگی پیدا کرنے کے لیے ایسی خبریں لوگوں میں عام کر دیتے۔

             وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہ: ’’اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی‘‘

              لاَتَّـبَعْتُمُ الشَّیْطٰنَ اِلاَّ قَلِیْل: ’’تو تم سب کے سب شیطان کی پیروی کرتے سوائے چند ایک کے۔‘‘ 

UP
X
<>