May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 85

مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا

جو شخص کوئی اچھی سفارش کرتا ہے، اس کو اس میں سے حصہ ملتا ہے، اور جو کوئی بری سفارش کرتا ہے اسے اس برائی میں سے حصہ ملتا ہے۔ اور ا ﷲ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے

            منافقین سے خطاب کے بعد اب پھر کچھ تمدنی آداب کا ذکر ہو رہا ہے ۔ منافقین سے خطاب میں دو باتوں کو نمایاں کیا گیا ۔ ایک اطاعت رسول جو ان پر بہت شاق گزرتی تھی اور ایک قتال فی سبیل اللہ جو ان کے لیے بہت بڑا امتحان بن جاتا تھا۔ اب پھر اہل ایمان سے خطاب آ رہا ہے ۔

 آیت 85:   مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّــکُنْ لَّــہ نَصِیْبٌ مِّنْہَا: ’’جو کوئی سفارش کرے گا بھلائی کی اُسے اس میں سے حصہ ملے گا۔‘‘

            انسانی معاشرے کے اندر کسی کے لیے سفارش کرنا بھی بعض اوقات ضروری ہو جاتا ہے۔ کوئی شخص ہے‘ اس کی کوئی احتیاج ہے‘ آپ جانتے ہیں کہ صحیح آدمی ہے‘ بہروپیا نہیں ہے۔ دوسرے شخص کو آپ جانتے ہیں کہ وہ اس کی مدد کر سکتا ہے تو آپ کو دوسرے شخص کے پاس جا کر اس کے حق میں سفارش کرنی چاہیے کہ میں اس کو جانتا ہوں‘ یہ واقعتا ضرورت مند ہے۔ اس طرح اُس کی ضرورت پوری ہو جائے گی اور اس نیکی کے ثواب میں آپ بھی حصہ دار ہوں گے۔ اسی طرح کسی پر کوئی مقدمہ قائم ہو گیا ہے اور آپ کے علم میں اس کی بے گناہی کے بارے میں حقائق اور شواہد ہیں تو آپ کو عدالت میں پیش ہو کر یہ حقائق اور شواہد پیش کرنے چاہئیں‘ تاکہ اس کی گلو خلاصی ہو سکے۔ اس آیت کی رو سے نیکی‘ بھلائی‘ خیر اور عدل و انصاف کی خاطر اگر کسی کی سفارش کی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کا اجرو ثواب عطا فرمائے گا۔

             وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّءۃً یَّــکُنْ لَّــہ کِفْلٌ مِّنْہَا: ’’اور جو کوئی سفارش کرے گا برائی کی تو اسے اس میں سے حصہ ملے گا۔‘‘

            کسی نے کسی کی جھوٹی اور غلط سفارش کی‘  حقائق کو توڑا مروڑا تو وہ بھی اس کے جرم میں شریک ہو گیا اور وہ اس جرم کی سزا میں بھی حصہ دار ہو گا۔

             وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مُّقِیْتًا: ’’اور اللہ تعالیٰ ہر شے پر قوت رکھنے والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>