May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 88

فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُواْ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُواْ مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً

پھر تمہیں کیا ہوگیا کہ منافقین کے بارے میں تم دو گروہ بن گئے ؟، حالانکہ انہوں نے جیسے کام کئے ہیں ان کی بنا پر اﷲ نے ان کو اوندھا کر دیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتے ہوکہ ایسے شخص کو ہدایت پر لاؤ جسے اﷲ (اس کی خواہش کے مطابق) گمراہی میں مبتلا کر چکا ؟ اور جسے اﷲ گمراہی میں مبتلا کردے، اس کیلئے تم ہر گز کبھی کوئی بھلائی کا راستہ نہیں پاسکتے

 آیت 88:   فَمَا لَــکُمْ فِی الْْمُنٰـفِقِیْنَ فِئـتَـیْنِ وَاللّٰہُ اَرْکَسَہُمْ بِمَا کَسَبُوْا: ’’پس تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو؟‘‘

            بات آگے واضح ہو جائے گی کہ یہ کن منافقین کا تذکرہ ہے‘ جن کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان دو رائیں پائی جاتی تھیں۔ اہل ایمان میں سے بعض کا خیال تھا کہ ان کے ساتھ نرمی ہونی چاہیے‘ آخر یہ ایمان تو لائے تھے نا‘ اب نہیں ہجرت کر سکے۔ جبکہ کچھ لوگ اللہ کے حکم کے معاملے میں ان سے سخت رویہ اختیار کرنے کے حق میں تھے۔ چنانچہ ارشاد ہوا کہ اے مسلمانو!تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ان کے بارے میں دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے ہو؟

             وَاللّٰہُ اَرْکَسَہُمْ بِمَا کَسَبُوْا: ’’اور اللہ نے تو ان کو ان کے کرتوتوں کے سبب الٹ دیاہے۔‘‘

            ان کا ہجرت نہ کرنا درحقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ الٹے پھیر دیے گئے ہیں۔ یعنی ان کا ایمان سلب ہو چکا ہے۔ ہاں کوئی مجبوری ہوتی‘ عذر ہوتا تو بات تھی۔

             اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَہْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللّٰہُ: ’’کیا تم چاہتے ہو کہ ان کو ہدایت دے دو جن کو اللہ نے گمراہ کر دیا ہے؟‘‘

            جن کی گمراہی پر اللہ کی طرف سے مہر تصدیق ثبت ہو چکی ہے۔

             وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَـہ سَبِیْلاً: ’’اور جس کو اللہ راستے سے ہٹا دے اُس کے لیے تم کوئی راستہ نہ پاؤ گے۔‘‘

            جس کی گمراہی پر اللہ کی طرف سے آخری مہر تصدیق ثبت ہو چکی ہو اس کے لیے پھر کون سا راستہ باقی رہ جاتا ہے؟

UP
X
<>