May 5, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 10

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ

جن لوگوں نے کفر اِختیار کیا ہے، اُن سے پکار کر کہا جائے گا کہ : ’’ (آج) تمہیں جتنی بیزاری اپنے آپ سے ہورہی ہے، اُس سے زیادہ بیزاری اﷲ کو اُس وقت ہوتی تھی جب تمہیں ایمان کی دعوت دی جاتی تھی، اور تم انکار کرتے تھے۔‘‘

گزشتہ آیات میں مؤمنین صادقین کے حالات کا نقشہ دکھایا گیاہے کہ قیامت کے دن حاملین ِعرش ملائکہ ان کی مغفرت کے لیے دعائیں کر رہے ہوں گے۔ نہ صرف ان کے لیے بلکہ وہ ان کے آباء و اَجداد اور اہل و عیال کے لیے بھی سفارش کریں گے کہ ان میں سے اگر کوئی جنت کے نچلے درجے میں ہے تو اے پروردگار! تو اس کے درجات کو بھی بلند فرما دے تا کہ وہ اپنے ان عزیز و اقارب کے ساتھ مل جائے جنہیں بلند تر درجات عطا ہوئے ہیں۔ اب ان آیات میں اس کے برعکس کفار و مشرکین کے حالات کا منظر دکھایا جا رہا ہے:

آیت ۱۰:   اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللّٰہِ اَکْبَرُ مِنْ مَّقْتِکُمْ اَنْفُسَکُمْ  ’’جن لوگوں نے کفر کیا تھا انہیں پکارا جائے گا کہ آج تم جس قدر اپنی جانوں سے بے زار ہوگئے ہو اللہ کی بیزاری تم سے اس سے کہیں بڑھ کر تھی‘‘

         اِذْ تُدْعَوْنَ اِلَی الْاِیْمَانِ فَتَکْفُرُوْنَ:  ’’ جب تمہیں ایمان کی دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر کرتے تھے۔‘‘

        آج عذاب کی حالت میں تمہاری جان پر بنی ہوئی ہے اور تم اپنی جانوں سے بیزار ہو کر موت کی دعائیں کررہے ہو۔ مگر یاد کرو وہ وقت جب اللہ کا رسول تمہیں اللہ کی طرف اور قرآن کی طرف بلا رہا تھا اور تمہیں ایمان اور جہاد فی سبیل اللہ کا راستہ دکھا رہاتھا تو تم مسلسل انکار کیے جا رہے تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ تم سے جس قدر بیزاری محسوس کر رہا تھا وہ تمہاری اس بیزاری سے کہیں زیادہ تھی جو تم لوگ آج اپنی جانوں سے محسوس کر رہے ہو۔ 

UP
X
<>