May 5, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 15

رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلاقِ

وہ اُونچے درجوں والا، عرش کا مالک ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے رُوح (یعنی وحی) نازل کردیتا ہے تاکہ ملاقات کے اُس دن سے (لوگوں کو) خبردار کرے

آیت ۱۵:   رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ ذُوالْعَرْشِ:  ’’(وہی اللہ ہے) درجات کو بلندکرنے والا‘ عرش کا مالک۔‘‘

        یہاں پھر اللہ کی شان کا بیان مرکب اضافی کی شکل میں ہوا ہے۔

         یُلْقِی الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ لِیُنْذِرَ یَوْمَ التَّلَاقِ:  ’’وہ القا کرتا ہے روح کو اپنے امر میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے تا کہ وہ خبردار کر دے (لوگوں کو) ملاقات کے دن سے۔‘‘

        تا کہ اللہ تعالیٰ کے وہ بندے لوگوں کو یاد دہانی کرائیں کہ ایک دن انہوں نے اپنے رب کے حضور حاضر ہونا ہے۔ یہاں پر الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ سے وحی مراد ہے۔ فرشتہ‘ وحی اور انسانی روح تینوں کا تعلق عالم امر سے ہے‘ لہٰذا ’’روح‘‘ کا لفظ ان تینوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 

UP
X
<>