May 9, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 44

فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

غرض تم عنقریب میری یہ باتیں یاد کروگے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں ، اور میں اپنا معاملہ اﷲ کے سپرد کر تا ہوں ۔ یقینا اﷲ سارے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘

آیت ۴۴:   فَسَتَذْکُرُوْنَ مَآ اَقُوْلُ لَکُمْ: ’’تو عنقریب تم یاد کرو گے (یہ باتیں) جو میں تم سے کہہ رہا ہوں۔‘‘

        میں جانتا ہوں کہ تم میری ان باتوں کو نہیں مانو گے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ تم موسیٰؑ اور اس کی قوم کے خلاف اپنی ساری چالیں چل کر رہو گے۔ مگر یاد رکھو ! اگر تم نے ایسا کیا تو یقینا تم اپنی تباہی اور بربادی کو دعوت دو گے۔ بہر حال میری یہ باتیں تمہیں اس وقت ضرور یاد آئیں گی جب تمہارا بھیانک انجام تمہارے سامنے آن کھڑا ہو گا۔

         وَاُفَوِّضُ اَمْرِیْٓ اِلَی اللّٰہِ: ’’اور میں تو اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔‘‘

        یہ مردِ مؤمن کی تقریر کے اختتامی الفاظ ہیں ۔ اس جملے کو پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ فرعون کے دربار میں کلمہ ٔحق بلند کرنے کے بعد مردِ مؤمن ذہنی طور پر کسی بھی سزا کا سامنا کرنے کے لیے تیار تھے۔ انہیں اندازہ تھا کہ اس ’’گستاخی‘‘ کے بعد انہیں قتل کر دیا جائے گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اس خوبصورت جملے پر کیا۔ سورئہ یٰسٓ میں بھی ایک مردِ مؤمن کی ’’حق گوئی و بے باکی‘‘ کا ذکر ہوا ہے‘جس نے اپنی قوم کو رسولوں کی پیروی کرنے کا مشورہ دیا تھا اور اپنے ایمان کا ڈنکے کی چوٹ اعلان کیا تھا۔ اس ’’اعلانِ بغاوت‘‘ کے نتیجے میں اس کو اسی لمحے شہید کر دیا گیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اسی وقت اسے جنت میں داخل فرما دیا تھا۔ قرآن حکیم میں اس کے یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں : (قَالَ یٰـلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَ  بِمَا غَفَرَ لِیْ رَبِّیْ وَجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُکْرَمِیْنَ)  (یٰسٓ) ’’اس نے کہا کاش !میری قوم کو معلوم ہو جاتا میرے رب نے جس طرح میری مغفرت فرمائی ہے اور جس طرح مجھے باعزت لوگوں میں شامل کر لیا ہے!‘‘مؤمن ِآلِ فرعون نے بھی اپنی شہادت کے امکان کو دیکھتے ہوئے کمال اطمینان سے اپنا معاملہ اللہ کو سونپ دیا۔

         اِنَّ اللّٰہَ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ: ’’اللہ یقینا اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔‘‘

        اسے یقین تھا کہ اللہ اپنے بندوں کے حالات سے خوب واقف ہے‘ وہ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ہے۔ وہ جسے چاہے ظلم و زیادتی کا شکار ہونے سے بچا سکتا ہے۔ 

UP
X
<>