May 8, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 45

فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ

نتیجہ یہ ہوا کہ اُن لوگوں نے جو بُرے بُرے منصوبے بنا رکھے تھے، اﷲ نے اُس (مردِ مومن) کو اُن سب سے محفوظ رکھا، اور فرعون کے لوگوں کو بدترین عذاب نے آگھیرا

آیت ۴۵:   فَوَقٰــاہُ الله سَیِّاٰتِ مَا مَکَرُوْا:  ’’تو بچا لیا اللہ نے اُس کو ان کی چالوں کی برائیوں سے‘‘

        یہاں پر ہُ کی ضمیر کا مرجع مؤمن ِآلِ فرعون بھی ہو سکتا ہے اور حضرت موسیٰ بھی۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس سے مراد مؤمن آلِ فرعون ہے کہ اللہ نے اسے فرعون کے انتقام کا نشانہ بننے سے بچا لیا‘ لیکن اکثر حضرات کی رائے یہ ہے کہ اس سے حضرت موسیٰؑ مراد ہیں۔ چونکہ اس بات کا آغاز فرعون کی اس قراردادسے ہوا تھا جو اس نے حضرت موسیٰؑ کو قتل کرنے کی اجازت کے لیے اپنے درباریوں کے سامنے پیش کی تھی۔ اس لیے زیادہ قرین ِقیاس یہی ہے کہ اس پوری تفصیل کے اختتام پر آیت زیر مطالعہ میں فرعون کے مذکورہ منصوبے کی ناکامی پر تبصرہ کیا گیا ہے کہ مؤمن آلِ فرعون کی اس تقریر کے بعد دربار کا ماحول ایسا نہ رہا کہ اس میں حضرت موسیٰؑ کے قتل کی قرارداد پاس ہو سکتی۔ چنانچہ فرعون اور اس کے درباری اس بارے میں کوئی فیصلہ نہ کر سکے اور یوں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ  کو ان کے شر سے محفوظ رکھا۔

 

         وَحَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْءُ الْعَذَابِ : ’’اور گھیر لیا آلِ فرعون کو بدترین عذاب نے۔‘‘

UP
X
<>