May 5, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 66

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَمَّا جَاءنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(اے پیغمبر ! کافروں سے) کہہ دو کہ : ’’ مجھے اس بات سے منع کر دیا گیا ہے کہ جب میرے پاس میرے رَبّ کی طرف سے کھلی کھلی نشانیاں آچکی ہیں ، تو پھر بھی میں اُن کی عبادت کروں جنہیں تم اﷲ کے بجائے پکارتے ہو۔ اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کے آگے سر جھکا دوں ۔‘‘

آیت ۶۶:   قُلْ اِنِّیْ نُہِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ  ’’(اے نبی !) آپ کہہ دیجیے: مجھے توروک دیا گیا ہے کہ میں بندگی کروں ان کی جن کو تم پکار رہے ہو اللہ کے سوا‘‘

        آیت: ۶۰ کی طرح یہاں بھی عبادت (اَعْبُدَ ) اور دعا (تَدْعُوْنَ) کے الفاظ ایک دوسرے کے مترادف کے طور پر استعمال ہوئے ہیں۔

         لَمَّا جَآءَنِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ: ’’جبکہ میرے پاس آ چکی ہیں واضح تعلیمات میرے رب کی طرف سے‘‘

         وَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ: ’’اور مجھے تو حکم ہوا ہے کہ میں سرتسلیم خم کر دوں تمام جہانوں کے پروردگار کے سامنے۔‘‘

        جہاں تک سورۃ المؤمن میں توحید عملی کے داخلی پہلو یعنی دعا کے مضمون کا تعلق ہے وہ اس سورت کی آیت: ۶۵ پر اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ اس کے بعد اس سورت میں بھی انہیں مضامین کی جھلک نظر آئے گی جو عام طور پر مکی سورتوں میں آئے ہیں۔ البتہ یہاں پر یہ مضامین قدرے مختلف اسلوب اور ترتیب میں نظر آئیں گے۔ ان ہی مضامین میں سے ایک انسان کی تخلیق کا ذکر ہے.

UP
X
<>