May 5, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 67

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى مِن قَبْلُ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلاً مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ

وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے، پھر جمے ہوئے خون سے۔ پھر وہ تمہیں بچے کی شکل میں باہر لاتا ہے، پھر وہ تمہاری پروَرِش کرتا ہے تاکہ تم اپنی بھرپور طاقت کو پہنچ جاؤ، اور پھر بوڑھے ہو جاؤ۔ اور تم میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو اس سے پہلے ہی وفات پا جاتے ہیں ۔ اور تاکہ تم ایک مقرر میعاد تک پہنچو، اور تاکہ تم عقل سے کام لو

آیت ۶۷:   ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ  ’’ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پہلے مٹی سے‘ پھر نطفے سے‘ پھر علقہ سے‘‘

        عَلَقَہکے لغوی معنی ایسی چیز کے ہیں جو کسی دوسری چیز کے ساتھ معلق ّہو۔ اس لفظ میںبچے کی تخلیق کے حوالے سے دوسرے مرحلے کی کیفیت بیان ہوئی ہے جب نطفہ رحم مادر کی دیوار کے ساتھ لٹکی ہوئی ایک جونک کی سی شکل اختیار کر لیتا ہے------- لفظ ’’عَلَقَہ‘‘ کی مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ المؤمنون کی آیت ۱۴ کی تشریح۔

         ثُمَّ یُخْرِجُکُمْ طِفْلًا:  ’’پھر وہ تمہیں نکال لیتا ہے ایک بچے کی حیثیت سے‘‘

         ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا اَشُدَّکُمْ:  ’’پھر (تمہیں پروان چڑھاتا ہے) تا کہ تم پہنچ جائو اپنی جوانی کو‘‘

         ثُمَّ لِتَکُوْنُوْا شُیُوْخًا: ’’پھر (تمہیں مزید عمر دیتا ہے) تا کہ تم ہو جائو بوڑھے۔‘‘

        یعنی حیاتِ انسانی کا دورانیہ (life cycle) عام طور پر اسی نہج پر چلتا ہے۔

         وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰی مِنْ قَبْلُ  ’’اور تم میں سے بعض وہ بھی ہیں جنہیں اس سے پہلے ہی وفات دے دی جاتی ہے‘‘

        بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو بڑھاپے کی عمر تک نہیں پہنچ پاتے۔ کوئی بچپن میں فوت ہو جاتا ہے اور کوئی جوانی میں۔

         وَلِتَبْلُغُوْٓا اَجَلًا مُّسَمًّی وَّلَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ: ’’اور (بعض کو مہلت دیتا ہے) تا کہ تم ایک وقت معین ّکو پہنچ جائو اور (یہ اس لیے ہے) تا کہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘

        چاہے کوئی بچپن میں ہی انتقال کر جائے‘ کوئی جوانی میں فوت ہو یا کوئی بہت طویل عمر پا لے‘ ہر شخص نے اپنی موت تک بہر صورت زندہ رہنا ہے اور ہر شخص کی موت کا وقت اللہ کے ہاں مقرر اور طے شدہ ہے۔ 

UP
X
<>