April 27, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 83

فَلَمَّا جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون 

چنانچہ جب اُن کے پیغمبر اُن کے پاس کھلی کھلی دلیلیں لے کر آئے، تب بھی وہ اپنے اُس علم پر ہی ناز کرتے رہے جو اُن کے پاس تھا، اور جس چیز کا وہ مذاق اُڑا یا کرتے تھے، اُسی نے اُن کو آگھیرا

آیت ۸۳:   فَلَمَّا جَآءَتْہُمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَیِّنٰتِ:  ’’تو جب آ گئے ان کے پاس ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر‘‘

        الْبَیِّنٰتِ سے مراد حسی معجزات بھی ہیں اور واضح تعلیمات اور دلائل بھی۔

          فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَہُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِءُوْنَ : ’’تو وہ اتراتے رہے اسی پر جو بھی علم ا ن کے پاس تھا اور گھیرے میں لے لیا انہیں اُسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔‘‘

        وہ لوگ اپنے آبائی عقائد و توہمات پر جمے رہے اور انہی کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے رہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اس حق کا بھی مذاق اڑایا جو ان کے رسولوںؑ نے ان کے سامنے پیش کیا اور عذاب کی وعیدوں کا بھی جس سے انہیں خبردار کیا گیا۔ بالآخر انہیں اپنے کرتوتوں کی سزامل کر رہی۔ 

UP
X
<>