May 7, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 11

ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلأَرْضِ اِئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا، جبکہ وہ اُس وقت دھویں کی شکل میں تھا، اور اُس سے اور زمین سے کہا : ’’ چلے آؤ، چاہے خوشی سے یا زبردستی۔‘‘ دونوں نے کہا : ’’ ہم خوشی خوشی آتے ہیں ۔‘‘

آیت ۱۱:  ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَآء وَہِیَ دُخَانٌ: ’’پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا، اور ابھی وہ ایک دھواں سا تھا‘‘

        یہ اس وقت کا ذکر ہے جب آسمان ایک دھویں کی شکل میں تھا اور ابھی سات آسمانوں کی الگ الگ صورتیں وجود میں نہیں آئی تھیں۔ ان آیات میں کائنات کی تخلیق کے ابتدائی مرحلے سے متعلق کچھ اشارے پائے جاتے ہیں۔ سائنسی شواہد کے مطابق Big Bang کے بعد آگ کا ایک بہت ہی بڑا گولا وجود میں آیا۔ پھر اس گولے میں مزید دھماکے ہوئے اور اس طرح اس مادے کے جو حصے علیحدہ ہوئے ان سے کہکشائیں بننا شروع ہوئیں۔

         فَقَالَ لَہَا وَلِلْاَرْضِ ائْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْہًا: ’’تو اُس نے آسمان اور زمین سے کہا کہ تم دونوں چلے آؤ خوشی سے یا جبراً!‘‘

         قَالَتَآ اَتَیْنَا طَآئِعِیْنَ: ’’ان دونوں نے کہا کہ ہم حاضر ہیں پوری آمادگی کے ساتھ۔‘‘

UP
X
<>