April 27, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 23

قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ

اُنہوں نے فرمایا : ’’ ٹھیک ٹھیک علم تو اﷲ کے پاس ہے (کہ وہ عذاب کب آئے گا؟) مجھے جو پیغام دے کر بھیجا گیا ہے، میں تو تمہیں وہی پیغام پہنچا رہاہوں ، البتہ میں یہ ضرور دیکھ رہا ہوں کہ تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کی باتیں کر رہے ہو۔‘‘

آیت ۲۳ قَالَ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ: ’’اس نے کہا کہ اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے‘‘

          یعنی عذاب کے بارے میں تو اللہ ہی جانتا ہے کہ اگر آئے گا تو کب آئے گا اور کس صورت میں آئے گا۔ مجھے اس بارے میں کچھ علم نہیں۔

          وَاُبَلِّغُکُمْ مَّآ اُرْسِلْتُ بِہٖ: ’’اور میں تو تمہیں پہنچا رہا ہوں وہ پیغام جو اُس نے مجھے دے کر بھیجا ہے‘‘

          میری ذمہ داری تو صرف اللہ کا پیغام تم لوگوں تک واضح طور پر پہنچا دینے اور اس کے مطابق تمہیں خبردار کردینے کی حد تک ہے۔

          وَلٰکِنِّیْٓ اَرٰاکُمْ قَوْمًا تَجْہَلُوْنَ: ’’لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ بالکل جہالت کی روش اختیار کر رہے ہو۔‘‘

          یہ تمہاری جہالت کی انتہا ہے کہ میری یہ باتیں سننے اور ان پر غور کرنے کے بجائے بغیر سوچے سمجھے تم ان کی نفی کرنے پر ُتل گئے ہو۔

UP
X
<>