May 8, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 24

فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ

پھر ہوا یہ کہ جب انہوں نے اُس (عذاب) کو ایک بادل کی شکل میں آتا دیکھا جو اُن کی وادیوں کا رُخ کر رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ : ’’ یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔‘‘۔ نہیں ! بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم نے جلدی مچائی تھی۔ ایک آندھی جس میں دردناک عذاب ہے

آیت ۲۴  فَلَمَّا رَاَوْہُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِیَتِہِمْ: ’’پھر جب انہوں نے اس (عذاب ) کو دیکھا بادل کی صورت میں اپنی وادیوں کی طرف بڑھتے ہوئے‘‘

          قَالُوْا ہٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا: ’’تو انہوں نے کہا: یہ تو بادل ہے جو ہم کو سیراب کرنے والا ہے۔‘‘

          وہ اسے دیکھ کر خوشیاں منانے لگے کہ ابھی بارش ہو گی اور جل تھل ایک ہو جائیں گے۔

          بَلْ ہُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِہٖ: ’’نہیں! بلکہ یہ تو وہ شے ہے جس کے بارے میں تم نے جلدی مچارکھی تھی!‘‘

          تم لوگ خود ہی کہتے تھے نا کہ لے آئو ہم پر عذاب اگر لا سکتے ہو‘ تو دیکھ لو:

          رِیْحٌ فِیْہَا عَذَابٌ اَلِیْمٌ: ’’یہ وہ جھکڑ ہے جس میں بہت دردناک عذاب ہے۔‘‘

          اس تیز ہوا کے جھکڑ کی کیفیت سورۃ الحاقہ میں اس طرح بیان ہوئی ہے: سَخَّرَہَا عَلَیْہِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍ حُسُوْمًا  فَتَرَی الْقَوْمَ فِیْہَا صَرْعٰی  کَاَنَّہُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَۃٍ:  ’’اللہ نے مسلط کیے رکھا اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن ‘نیست و نابود کر دینے کے لیے‘پس تم دیکھتے اس قوم کو اس میں پچھڑے ہوئے جیسے وہ گری ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں۔‘‘

UP
X
<>