April 26, 2024

قرآن کریم > الفتح >sorah 48 ayat 16

قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَى قَوْمٍ أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ان پیچھے رہنے والے دیہاتیوں سے کہہ دینا کہ : ’’ عنقریب تمہیں ایسے لوگوں کے پاس (لڑنے کیلئے) بلایا جائے گا جو بڑے سخت جنگجو ہوں گے، کہ یا تو اُن سے لڑتے رہو، یا وہ اطاعت قبول کر لیں ۔ اُس وقت اگر تم (جہاد کے اُس حکم کی) اطاعت کروگے تو اﷲ تمہیں اچھا اَجر دے گا، اور اگر تم منہ موڑوگے جیسا کہ تم نے پہلے منہ موڑا تھا تو اﷲ تمہیں دردناک عذاب دے گا

آیت ۱۶  قُلْ لِّلْمُخَلَّفِیْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ اِلٰی قَوْمٍ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ تُقَاتِلُوْنَہُمْ اَوْ یُسْلِمُوْنَ: ’’ان بدوئوں میں سے جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے آپ ان سے کہہ دیجیے کہ عنقریب تمہیں بلایا جائے گا ایک ایسی قوم کے ساتھ مقابلے کے لیے جو بہت طاقتور ہو گی ‘یا تو تم ان سے قتال کرو گے یا وہ اطاعت قبول کر لیں گے۔‘‘

            ان الفاظ میں جنگوں کے اس طویل سلسلے کی طرف اشارہ ہے جو چند سال بعد سلطنت ِروما اور سلطنت ایران کے خلاف شروع ہونے والا تھا۔ گویا یہ انقلابِ محمدیؐ کی بین الاقوامی سطح پر پیش قدمی کے بارے میں پیشین گوئی ہے کہ جزیرہ نمائے عرب کا پورا علاقہ تمہارے زیر تسلط آ جانے کے بعد عنقریب تمہارا ٹکرائو سلطنت روما اور سلطنت ِایران کی ایسی افواج سے ہو گا جن کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہ اپنے زمانے کے جدید ترین سامانِ حرب سے لیس ہیں۔ چنانچہ اے نبی !آپ ان اعراب سے کہیں کہ توسیع و تصدیر انقلاب کے اس مرحلے میں تم لوگوں کوبھی اپنی سابقہ کوتاہیوں کی تلافی کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

            فَاِنْ تُطِیْعُوْا یُؤْتِکُمُ اللّٰہُ اَجْرًا حَسَنًا: ’’تو اس وقت اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں بہت اچھا اجر دے گا۔‘‘

            اگر تم لوگ ان معرکوں میں اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کا دم بھرتے ہوئے اس کے رسولؐ کے مشن کے علمبردار بنو گے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا بہت اچھا صلہ پا لو گے۔

            وَاِنْ تَتَوَلَّوْا کَمَا تَوَلَّیْتُمْ مِّنْ قَبْلُ یُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا: ’’لیکن اگر تم نے (اس موقع پر بھی) پیٹھ دکھا دی جیسے کہ تم نے پہلے پیٹھ دکھائی تھی تو وہ تمہیں بہت درد ناک عذاب دے گا۔‘‘

            یہاں پر یہ اہم نکتہ نوٹ کر لیجئے کہ تُقَاتِلُوْنَہُمْ اَوْ یُسْلِمُوْنَ: کے الفاظ میں کسی قوم کے ساتھ مقابلے میں تین ممکنہ صورتوں کا ذکر ہے۔ ’’تُقَاتِلُوْنَہُمْ‘‘ میں مخالف فریق کے ساتھ مقابلے اور جنگ کی طرف اشارہ ہے جبکہ  ’’یُسْلِمُوْنَ ‘‘میں ان کے اسلام لانے یا اطاعت قبول کرنے کی دونوں صورتیں شامل ہیں ۔ چنانچہ عرب سے باہر مسلمانوں کا جہاں کہیں بھی کوئی معرکہ ہوتا تھا اس میں ان کی طرف سے مخالف فریق کے سامنے یہی تین نکات پیش کیے جاتے تھے۔

UP
X
<>