May 18, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 101

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ 

اے ایمان والو ! ایسی چیزوں کے بارے میں سوالات نہ کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ، اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت سوالات کروگے جب قرآن نازل کیا جارہا ہو تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی۔ (البتہ) اﷲ نے پچھلی باتیں معاف کردی ہیں ۔ اور اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا بردبار ہے

آیت 101:   یٰٓـاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَسْألُوْا عَنْ اَشْیَـآء اِنْ تُـبْدَلَـکُمْ تَسُؤْکُمْ:   ،،اے اہل ِایمان! اُن چیزوں  کے متعلق سوال نہ کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں  تو تمہیں  بری لگیں ۔ ،، ُ

            ُیہ ایک خاص قسم کی مذہبی ذہنیت کا تذکرہ ہے۔  بعض لوگ بلا ضرورت ہر بات کو کھودنے،  کریدنے اور بال کی کھال اُتارنے کے عادی ہوتے ہیں ۔  اگر کسی چیز کے بارے میں  اللہ تعالیٰ نے خود خاموشی اختیار فرمائی ہے تو اس بارے میں  خواہ مخواہ سوال کرنا اپنی ذمہ داری کو بڑھانے والی بات ہے۔  چنانچہ حج کے بارے میں  جب سورہ آل عمران (آیت: 97)  میں  حکم نازل ہوا تو ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضور کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپنے سوال سن لیا لیکن رُخِ مبارک دوسری طرف کر لیا۔  اب وہ صاحب اُدھر تشریف لے آئے اور پھر عرض کیا، حضور کیا حج ہر سال فرض ہے؟ حضور نے پھر اعراض فرمایا۔ جب انہوں  نے یہی سوال تیسری مرتبہ کیا تو پھرآپ ناراض ہوئے اور فرمایا کہ دیکھو اگر میں  ہاں  کہہ دوں  تو تم لوگوں  پر قیامت تک کے لیے ہر سال حج فرض ہو جائے گا۔ جس چیز میں  اللہ تعالی نے احتمال رکھا ہے اُس میں  تمہاری بہتری ہے۔  جو شخص ہر سال کر سکتا ہو وہ ہر سال کر لے،  لیکن فرضیت کے ساتھ ہر سال کی قید اللہ نے نہیں  لگائی ہے۔  بے جا سوال کر کے تم اپنے لیے تنگی پیدا نہ کرو۔  جیسے گائے کے معاملے میں  بنی اسرائیل نے کیا تھا کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ اس کی عمر کیا ہو؟ اور کیسی گائے ہو؟ وغیرہ وغیرہ،  جتنے سوالات کرتے گئے اتنی ہی شرائط لاگو ہوتی گئیں۔  اس نوعیت کے سارے سوال اسی ضمن میں  آتے ہیں۔

             وَاِنْ تَسْألُوْا عَنْہَا حِیْنَ یُـنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُـبْدَ لَـکُمْ:  ،،اوراگر تم سوال کرو گے ایسی چیزوں  کے بارے میں  جبکہ ابھی قرآن کا نزول جاری ہے تو تمہارے لیے وہ ظاہر کر دی جائیں  گی۔ ،،

            اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے تحت کئی چیزوں  کو پردے میں  رکھا ہے،  کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ ان کو ظاہر کرنے میں  تمہارے لیے تنگی ہو جائے گی، بوجھ زیادہ ہو جائے گا،  یہ تم پر گراں  گزریں  گی۔  لیکن اگر سوال کرو گے تو پھران کو ظاہر کردیا جائے گا۔  

             عَفَا اللّٰہُ عَنْہَا وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ:  ،، اللہ  تعالیٰ نے اس میں  درگزر سے کام لیا ہے، اللہ بخشنے والا اور بردبار ہے۔ ،، ُ

             بعض چیزوں  کے بارے میں  جو اللہ نے تم پر نرمی کی ہے اور تمہیں  تنگی سے بچایا ہے،  وہ اس لیے ہے کہ وہ غفور اور حلیم ہے۔ یہ کسی نسیان،  بھول یا غلطی کی وجہ سے نہیں  ہوا (معاذ اللہ!)۔ 

UP
X
<>