May 18, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 103

مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ

اﷲ نے کسی جانور کو نہ بحیرہ بنانا طے کیا ہے، نہ سائبہ، نہ وصیلہ اور نہ حامی، لیکن جن لوگوں نے کفر اپنایا ہوا ہے وہ اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، اور ان میں سے اکثر لوگوں کو صحیح سمجھ نہیں ہے

            اب یہاں  ان چار چیزوں  کا ذکر آ رہا ہے جو ان کے ہاں  خواہ مخوا ہ بہت زیادہ مقدس ہو گئی تھیں۔  یہ گویا اللہ تعالی کے اُن چار شعائر کے مقابلے کی چار چیزیں  ہیں جن کا ذکر پیچھے آیت:  97 میں  ہوا ہے:  جَعَلَ اللّٰہُ الْکَعْبَۃَ الْـبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ وَالشَّہْرَ الْحَرَامَ وَالْہَدْیَ وَالْقَلَآئِدَ.    وہاں  ان چار چیزوں کی توثیق کی گئی تھی کہ وہ واقعتاً اللہ کی شریعت کے اجزاء ہیں، ان کا احترام اور ان کی حرمت کو ملحوظ رکھنا اہل ِ ایمان پر لازم ہے۔  لیکن یہاں توجہ دلائی جا رہی ہے کہ کچھ چیزیں  تمہارے ہاں  ایسی رائج ہیں  جو دورِ جاہلیت کے مشرکانہ اوہام کی یادگاریں ہیں ۔ چنانچہ فرمایا:

آیت 103:  مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّلاَ سَآئِبَۃٍ وَّلاَ وَصِیْلَۃٍ وَّلاَحَامٍ:   ،،اللہ نے نہ تو بحیرہ کو کچھ چیز بنایا ہے،  نہ سائبہ،  نہ وسیلہ اور نہ حام کو،،

            ان چیزوں  کے تقدس کی اللہ کے طرف سے کوئی سند نہیں ۔ بحیرہ،  سائبہ،  وصیلہ اور حام کے بارے میں  بہت سے اقوال ہیں،  لیکن جلیل القدر تابعی حضرت سعید بن مسیب نے ان الفاظ کی جو تفصیل بیان کی ہے،  وہ صحیح بخاری (کتاب تفسیر القرآن)  میں  وارد ہوئی ہے۔  مولانا تقی عثمانی صاحب نے بھی اسے اپنے حواشی میں  نقل کیا ہے۔  بحیرہ: ایسا جانور جس کا دودھ بتوں کے نام کر دیا جاتا تھا اور کوئی اسے اپنے کام میں  نہ لاتا تھا۔ سائبہ: وہ جانور جو بتوں  کے نام پر،  ہمارے زمانے کے سانڈ کی طرح، چھوڑ دیا جاتا تھا۔ وصیلہ: جو اونٹنی مسلسل مادہ بچوں  کو جنم دیتی اور درمیان میں  کوئی نر بچہ پیدا نہ ہوتا،  اسے بھی بتوں  کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ حام: نر اونٹ جو ایک خاص تعداد میں  جفتی کر چکا ہوتا،  اُسے بھی بتوں  کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔  اس طرح کے جانوروں  کو بتوں  کے نام منسوب کر کے آزاد چھوڑ دیا جاتا تھا کہ اب انہیں  کوئی ہاتھ نہ لگائے، کوئی ان سے استفادہ نہ کرے،  کوئی ان کا گوشت کھائے نہ صدقہ دے،  نہ ان سے کوئی خدمت لے،  بس ان کا احترام کیا جائے۔ لہٰذا واضح کر دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے کوئی احکام نہیں  دیے گئے،  بلکہ فرمایا:

             وَّلٰـکِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یَـفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَاَکْثَرُہُمْ لاَ یَعْقِلُوْنَ:  ،،لیکن یہ کافر اللہ پر افترا کرتے ہیں ،  اور ان کی اکثریت عقل سے عاری ہے۔ ،،

            یہ لوگ بغیر سوچے سمجھے اللہ کے ذمے جھوٹی باتیں  لگاتے رہتے ہیں ۔ 

UP
X
<>