May 18, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 104

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلاَ يَهْتَدُونَ 

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اﷲ نے جو کلام نازل کیا ہے، اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو وہ کہتے ہیں کہ : ’’ ہم نے جس (دین پر) اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، ہمارے لئے وہی کافی ہے۔ ‘‘ بھلا اگر ان کے باپ دادے ایسے ہوں کہ نہ ان کے پاس کوئی علم ہو، اور نہ کوئی ہدایت تو کیا پھر بھی (یہ انہی کے پیچھے چلتے رہیں گے ؟)

آیت 104:  وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ تَـعَالَوْا اِلٰی مَـآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ:  ،،اور جب انہیں  کہا جاتا ہے کہ آؤ اُس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل فرمائی ہے اور آؤ اللہ کے رسول کی طرف،،

            اس حکم (کہ آؤ اللہ کے رسول کی طرف)  کی ترجمانی علامہ اقبال نے کیا خوبصورت الفاظ  میں  کی ہے:

 بمصطفیٰ برساں  خویش را کہ دیں  ہمہ اُوست

اگر        باو   نر سیدی    تمام         بولہبیست

              قَالُـوْا حَسْبُـنَا مَا وَجَدْنَا عَلَـیْہِ اٰبَـآء نَا:   ،،وہ کہتے ہیں  ہمارے لیے وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا۔ ،،

            یعنی ہمارے آباء و اجداد جو اتنے عرصے سے ان چیزوں  پر عمل کرتے چلے آ رہے تھے تو کیا وہ جاہل تھے؟ یہی باتیں  آج بھی سننے کو ملتی ہیں ۔ کسی رسم کے بارے میں  آپ کسی کو بتائیں  کہ اس کی دین میں  کوئی سند نہیں  ہے اور صحابہ کے ہا ں اس کا کوئی وجود نہ تھا تو اس کا جواب ہو گا کہ ہم نے تو اپنے باپ دادا کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔  

             اَوَلَـوْکَانَ اٰبَـآؤُہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّلاَ یَہْتَدُوْنَ:  ،،خواہ ان کے آباء و اَجداد ایسے رہے ہوں  کہ نہ انہیں  کوئی علم حاصل ہوا ہو نہ ہی وہ ہدایت پر ہوں (پھر بھی)؟،،

            جیسے تم اللہ کی مخلوق ہو ویسے ہی وہ بھی مخلوق تھے۔ جیسے تم غلط کام کر سکتے ہو اور غلط آراء قائم کر سکتے ہو،  ویسے ہی وہ بھی غلط کار ہو سکتے تھے۔ 

UP
X
<>