May 5, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 11

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَاتَّقُواْ اللَّهَ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

اے ایمان والو ! اﷲ کی نعمت کو یاد کرو۔ جب کچھ لوگوں نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر دست درازی کریں ، تو اﷲ نے تمہیں نقصان پہنچانے سے ان کے ہاتھ روک دیئے، اور (اس نعمت کا شکر یہ ہے کہ) اﷲ کا رُعب دِل میں رکھتے ہوئے عمل کرو، اور مومنوں کو صرف اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے

آیت 11:  یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ ہَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّـبْسُطُوْٓا اِلَـیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ:   ،،اے اہل ایمان ! ذرا یاد کرو اللہ کے اس انعام کو جو اس نے تم پر کیا جب ارادہ کیا تھا ایک قوم نے کہ تمہارے خلاف اپنے ہاتھ بڑھائیں ،،

             فَـکَفَّ اَیْدِیھُمْ عَنْکُمْ: ،،تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں  کو روک دیا تم  سے۔ ،،

             یہ غزوہ ٔاحزاب کے بعد کے حالات پر تبصرہ ہے۔  اس غزوہ کے بعد ابھی کفار ّمیں  سے بہت سے لوگ پیچ و تاب کھا رہے تھے اور بعید نہیں  تھا کہ وہ دوبار مہم جوئی کرتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات پیدا کر دیے اور ان کے دلوں  میں ایسا رُعب ڈال دیا کہ وہ دوبارہ لشکر کشی کی جرأت نہ کرسکے۔  اس صورتِ حال کا ذکر اللہ تعالیٰ یہاں  پر اپنے انعام کے طور پر کر رہے ہیں کہ جب کفار نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر دست درازی کریں ،  تمہارے اوپر زیادتی کرنے کے لیے،  تم پر فوج کشی کے لیے اقدام کریں ۔

            اس میں  خاص طور پر اشارہ صلح حدیبیہ کی طرف ہے۔  اُس وقت بھی قریش لڑائی کے لیے بیتاب ہورہے تھے،  ان کے نوجوانوں  کا خون کھول رہا تھا،  لیکن بالآخر انہیں  اس حقیقت کا ادراک ہو گیا کہ اب ہم مسلمانوں  کا مقابلہ نہیں  کر سکتے۔  گویا اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں  میں  رعب ڈال دیا اور ان کے ہاتھوں  کو مسلمانوں  کے خلاف اٹھنے سے روک دیا۔

             وَاتَّـقُوا اللّٰہَ وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ:  ،،اور تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، اور اہل ِایمان کو تواللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔ ،، ّ

UP
X
<>