May 5, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 12

وَلَقَدْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَآئِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيبًا وَقَالَ اللَّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا لأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ 

اور یقینا اﷲ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا، اور ہم نے ان میں سے بارہ نگراں مقرر کئے تھے اور اﷲ نے کہا تھا کہ ’’ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اگر تم نے نماز قائم کی، زکوٰۃ ادا کی، میرے پیغمبروں پر ایمان لائے، عزت سے ان کا ساتھ دیا اور اﷲ کو اچھا قرض دیا تو یقین جانو کہ میں تمہاری برائیوں کا کفارہ کر دوں گا، اورتمہیں ان باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ پھر بھی تم میں سے جو شخص کفر اختیار کرے گا تو درحقیقت وہ سیدھی راہ سے بھٹک جائے گا۔ ‘‘

            اب یہاں  سے بنی اسرائیل کی تاریخ کے چند واقعات آ رہے ہیں ۔  

آیت 12:   وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ:   ،،اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے بھی میثاق لیا تھا۔ ،،

            یعنی اے مسلمانو! جس طرح آج تم سے یہ میثاق لیا گیا ہے اور اللہ نے تمہیں  شریعت کے میثاق میں  باندھ لیا ہے،  بالکل اسی طرح کا میثاق اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے بنی اسرائیل سے بھی لیا تھا۔

             وَبَعَثْـنَا مِنْہُمُ اثْـنَیْ عَشَرَ نَـقِیْـبًا:   ،،اور ان میں  ہم نے مقرر کیے تھے بارہ نقیب۔ ،،

             بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے،  ہر قبیلے میں سے حضرت موسیٰ نے ایک نقیب مقرر کیا۔  نبی اکرم نے بھی انصار میں  بارہ نقیب فرمائے تھے،  نو خزرج میں  سے اور تین اوس سے۔

             وَقَالَ اللّٰہُ اِنِّیْ مَعَکُمْ:   ،،اور اللہ نے (ان سے)  فرمایا تھا کہ میں  تمہارے ساتھ ہوں ۔ ،،

            میری مدد،  میری تائید،  میری نصرت تمہارے ساتھ شامل ِحال رہے گی۔

             لَئِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوۃَ وَاٰتَیْتُمُ الزَّکٰوۃَ:  ،،اگر تم نے نماز کو قائم رکھا اورزکوٰۃ ادا کرتے رہے،،

             وَاٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ:  ،،اور میرے رسولوں  پر ایمان لاتے رہے،،

             وَعَزَّرْتُمُوْہُمْ:  ،،اور ان (رسولوں )  کی تم مدد کرتے رہے،،

             یہ جن رسولوں  کا ذکر ہے وہ پے در پے بنی اسرائیل میں  آتے رہے۔  حضرت موسیٰ کے بعد تو رسالت کا یہ سلسلہ ایک تار کی مانند تھا جو چھ سو برس تک ٹوٹا ہی نہیں ۔  پھر ذرا سا وقفہ چھ سو برس کا آیا اور پھر اس کے بعد نبی آخر الزمان  تشریف لائے۔  

             وَاَقْرَضْتُمُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا :   ،،اوراللہ کو قرض ِحسنہ دیتے رہے،،

             یعنی اللہ کے دین کے لیے مال خرچ کرتے رہے۔  

             لَّاُکَفِّرَنَّ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ:  ،،تو میں  لازماً دور کر دوں  گا تم سے تمہاری برائیاں ،،

             وَلَاُدْخِلَــنَّــکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ:   ،،اور میں  لازماً داخل کر دوں  گا تمہیں  ان باغات میں  جن کے دامن میں  ندیاں  بہتی ہوں  گی۔ ،،

             فَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآء السَّبِیْلِ:   ،،تو جس نے کفر کیا اس کے بعد تم میں  سے تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک کر رہ گیا۔ ،،

UP
X
<>