May 5, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 13

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ 

پھر یہ ان کی عہد شکنی ہی تو تھی جس کی وجہ سے ہم نے ان کو اپنی رحمت سے دور کیا، اور ان کے دلوں کو سخت بنا دیا۔ وہ باتوں کو اپنے موقع محل سے ہٹا دیتے ہیں ۔ اورجس بات کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک بڑا حصہ بھلا چکے ہیں ، اور ان میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر تمہیں آئے دن ان کی کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ لہٰذا (فی الحال) انہیں معاف کردو اور درگذر سے کام لو۔ بیشک اﷲ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

ٓیت  13:   فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنّٰہُمْ:   ،، پس ان کے اپنے اس عہد کو توڑنے کے باعث ہم نے ان پر لعنت فرمائی،،

            میں  نے سورۃ النساء آیت: 155 میں ،،لَـعَنّٰـہُمْ،، محذوف قرار دیا تھا،  لیکن یہاں  پر یہ واضح ہو کر آ  گیا ہے کہ ہم نے ان کے اس میثاق کو توڑنے کی پاداش میں  اُن پر لعنت فرمائی۔

             وَجَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قٰـسِیَۃً :   ،،اور ان کے دلوں  کو سخت کر دیا۔ ،،

             جیسے سورۃ البقرہ (آیت: 74)  میں  فرمایا : ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُـکُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً:  ،،پھر تمہارے دل سخت ہو گئے اس کے بعد  پتھروں  کی طرح بلکہ پتھروں  سے بھی بڑھ کر سخت،،۔  یہا ں  پر وہی بات دہرائی گئی ہے۔

             یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہ:   ،،وہ کلام کو اس کے اصل مقام سے ہٹاتے  تھے،،

             وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہ:  ،،اور جو کچھ ان کو دیا گیا تھا نصیحت کے طور پر اس کے اکثر حصے کو وہ بھول گئے۔ ،،

            اور انہوں  نے اس سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دیا۔  

             وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْہُمْ:  ،،اور (اے نبی) آپ ہمیشہ ان کی طرف سے خیانت کی اطلاع پاتے رہیں  گے،،

             رسول اللہ جیسے ہی مدینہ پہنچے تھے تو آپ  نے اس نئی جگہ پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے پہلے چھ مہینوں  میں  جو تین کام کیے ان میں  سے ایک یہ بھی تھا کہ یہود کے تینوں  قبیلوں  سے مدینہ کے مشترکہ دفاع کے معاہدے کر لیے کہ اگر مدینے پر حملہ ہو گا تو سب مل کراس کا دفاع کریں گے،  لیکن بعد میں  ان میں  سے ہر قبیلے نے ایک ایک کر کے غداری کی۔  چنانچہ نبی اکرم سے فرمایا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے مسلسل خیانتیں  ہوتی رہیں  گی،  لہٰذا آپ کو ان کی طرف سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کا توڑ کرنے کے لیے پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔  

             اِلاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ :    ،،سوائے ان میں  سے چند ایک کے،،

            ان میں  سے بہت تھوڑے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں ۔

             فَاعْفُ عَنْہُمْ وَاصْفَحْ:    ،،لہٰذا (ابھی)  آپ انھیں  معاف کرتے رہیں  اور درگزر سے کام  لیں ۔ ،،

             اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ :     ،،یقینا اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ،،

UP
X
<>