May 18, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 115

قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لاَّ أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ 

اﷲ نے کہا کہ : ’’میں بیشک تم پر وہ خوان اُتاردُوں گا، لیکن اس کے بعد تم میں سے جو شخص بھی کفر کرے گا اس کو میں ایسی سزا دوں گا جو دُنیا جہان کے کسی بھی شخص کو نہیں دوں گا۔ ‘‘

آیت 115:   قَالَ اللّٰہُ اِنِّیْ مُنَزِّلُـہَا عَلَیْکُمْ: ،،اللہ نے ارشاد فرمایا (ٹھیک ہے)  میں  نازل کر دوں  گا اس کو تم پر۔ ،،

             فَمَنْ یَّـکْفُرْ بَعْدُ مِنْـکُمْ فَاِنِّیْٓ اُعَذِّبُہ عَذَابًا لَّآ اُعَذِّبُہ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ:  ،،لیکن پھر اس کے بعد تم میں  سے جو کوئی کفر کی روش اختیار کرے گا تو پھر اس کو میں عذاب بھی وہ دوں  گا جو تمام جہانوں  میں  سے کسی اور کو نہیں  دوں  گا۔ ،،

            یعنی جب اس طرح کی کوئی خرقِ عادت چیز دکھا دی جائے گی،  کھلا معجزہ سامنے آ جائے گا تو پھر رعایت نہیں  ہو گی۔  گزشتہ قوموں کے ساتھ ایسے ہی ہوا تھا۔  قومِ ثمود نے حضرت صالح سے مطالبہ کیا کہ ابھی اس چٹان میں  سے ایک حاملہ اونٹنی برآمد ہو جانی چاہیے۔  وہ اونٹنی برآمد ہو گئی،  لیکن ساتھ ہی رعایت بھی ختم ہو گئی۔  ان سے واضح طور پر کہہ دیا گیا کہ اب تمہارے لیے مہلت کے صرف چند د ن ہیں،  اگر ان دنوں  میں  ایمان نہیں  لاؤ گے تو نیست و نابود کر دیے جاؤ گے۔  یہ بات سورۃ الشُّعراء میں  بہت تفصیل سے آئے گی کہ اے نبی یہ لوگ اب جو نشانیاں  مانگ رہے ہیں  تو ہم یہ ان کی خیر خواہی میں  انہیں نہیں  دکھا رہے ہیں۔  اگر ان کے کہنے پر ایسی نشانیاں  ہم دکھا دیں  تو پھر ان کو مزید رعایت نہیں  دی جائے گی اور ان کی مہلت ابھی ختم ہو جائے گی۔  اس قسم کے معجزے دیکھ کرنہ کوئی پہلے ایمان لایا، نہ اب یہ لوگ لائیں  گے۔ ان کے اندر جو نیت کا فساد ہے وہ کہاں انہیں  ماننے دے گا؟ جیسے قومِ صالح نے نہیں مانا، حالانکہ اپنی نگاہوں  کے سامنے انہوں  نے ایسا کھلا معجزہ دیکھ لیا تھا۔ حضرت عیسی کے معجزوں  کو یہودیوں  نے نہیں  مانا،  اُلٹا انہیں  جادُو قرار دے دیا۔ تو اس قدر واضح معجزات دیکھ کر بھی لوگ ایمان نہیں  لائے۔  سوائے ان جادُوگروں  کے جن کا فرعون کے دربار میں  حضرت موسی سے مقابلہ ہوا تھا۔  نہ توخود فرعون ایمان لایا تھا نہ فرعون کے درباری اور نہ ہی عوام الناس۔  چنانچہ معجزے کا ظہور در اصل متعلقہ قوم کے خلاف جاتا ہے۔  معجزے کے ظہور سے پہلے تو اُمید ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ شاید اس قوم کو کچھ ڈھیل دے دے،  شاید کچھ اور لوگوں  کو ایمان کی توفیق مل جائے،  لیکن معجزے کے ظہور سے مہلت کا وہ سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ 

UP
X
<>