May 5, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 15

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ قَدْ جَاءكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ 

اے اہلِ کتاب ! تمہارے پاس ہمارے (یہ) پیغمبر آگئے ہیں جو کتاب (یعنی تورات اور انجیل) کی بہت سی ان باتوں کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو تم چھپایا کرتے ہو، اور بہت سی باتوں سے درگذر کر جاتے ہیں ۔ تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک روشنی آئی ہے، اور ایک ایسی کتاب جو حق کو واضح کر دینے والی ہے

        اب پھروہی انداز ہے جو سورۃ النساء کے آخر میں  تھا۔

آیت 15:     یٰٓــاَ ہْلَ  الْکِتٰبِ  قَدْ  جَآء کُمْ  رَسُوْلُـنَا:   ،،اے اہل ِکتاب،  آ گیا ہے تمہارے پاس ہمارا رسول،،

             یُــبَـیِّنُ لَـکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْـتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْـکِتٰبِ:  ،،جو ظاہر کر رہا ہے تم پر وہ بہت سی باتیں  جن کو تم چھپا رہے تھے کتاب میں  سے،،

             وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ :  ،،اور بہت سی باتوں سے تو درگزر بھی کر رہا ہے۔ ،،

             قَدْ جَآء کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّکِتٰبٌ مُّبِیْنٌ:   ،،آ چکا ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور بھی اور ایک روشن کتاب بھی۔ ،،

            یہاں  نور سے مراد نبی اکرم کی شخصیت بھی ہو سکتی ہے۔  سورۃ النساء آیت: 174 میں  جوفرمایا گیا:  وَاَنْزَلْـنَا اِلَـیْکُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا:  ،،اور نازل کر دیا ہے ہم نے تمہاری طرف ایک روشن نور،، وہاں  نور سے مراد قرآن ہے،  اس لیے کہ حضور  کے لیے فعل اَنْزَلْـنَا درست نہیں ۔  لیکن یہاں زیادہ احتمال یہی ہے کہ نور سے مراد رسول اللہ  کی ذاتِ مبارکہ ہے،  یعنی آپ کی روحِ پر ُنور،  کیونکہ آپ  کی روح اور روحانیت آپ کے پورے وجود پر غالب تھی،  چھائی ہوئی تھی۔  اس لحاظ سے آپ کو نور ِمجسم بھی کہا جا سکتا ہے۔ گویا آپ کواستعارۃً  ،،نور،، کہا گیا ہے۔  ایک احتمال یہ بھی ہے کہ یہاں نور بھی قرآن پاک ہی کو کہا گیا ہو اور ،،و،، اس میں  واؤ تفسیری ہو۔  اس صورت میں  مفہوم یوں  ہو گا: ،،آ گیا ہے تمہارے پاس نور یعنی کتابِ مبین،،۔ 

UP
X
<>