May 6, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 17

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَآلُواْ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعًا وَلِلّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا يَخْلُقُ مَا يَشَاء وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ 

جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ اﷲ ہی مسیح ابن مریم ہے، وہ یقینا کافر ہوگئے ہیں ۔ (اے نبی ! ان سے) کہہ دو کہ اگر اﷲ مسیح ابن مریم کو اور ان کی ماں کو اور زمین میں جتنے لوگ ہیں ان سب کو ہلا ک کرنا چاہے تو کون ہے جو اﷲ کے مقابلے میں کچھ کرنے کی ذرا بھی طاقت رکھتا ہو ؟ تمام آسمانوں اور زمین پر اور ان کے درمیان جو کچھ موجود ہے اس پر تنہا ملکیت اﷲ ہی کی ہے۔ وہ جو چیز چاہتا ہے پید ا کرتا ہے۔ اور اﷲ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے

آیت 17:   لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْآ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ:  ،،یقینا کفر کیا انہوں  نے جنہوں  نے کہا کہ اللہ ہی مسیح ابن ِمریم ہے۔ ،،

            حضرت عیسیٰ  کے بارے میں   عیسائیوں  کے ہاں  جو دو عقیدے رہے ہیں  ان میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ ہی مسیح ہے۔  اس عقیدے کی بنیاد اس نظریہ پر قائم ہے کہ خدا خود ہی انسانی شکل میں  ظہور کر لیتا ہے۔  اس عقیدے کو God Incarnate  کہا جاتا ہے،  یعنی اوتار کا عقیدہ جو ہندوؤں  میں  بھی ہے۔  جیسے رام چندر جی،  کرشن جی مہاراج اُن کے ہاں  خدا کے اوتار مانے جاتے ہیں ۔  چنانچہ عیسائیوں  کا فرقہ  Jacobites  خاص طور پر God Incarnate کے عقیدے کا سختی سے قائل رہا ہے،  کہ اصل میں  اللہ ہی نے حضرت مسیح کی شکل میں  دنیا میں  ظہور فرمایا۔ جیسے ہمارے ہاں  بھی بعض لوگ نبی مکرم کی محبت و عقیدت اور عظمت کے اظہار میں غلو سے کام لے کر حد سے تجاوز کرتے ہوئے یہاں  تک کہہ جاتے ہیں: 

وہی جو مستویٔ عرش تھا خدا ہو کر

اُتر پڑا وہ مدینے میں  مصطفی ہو کر

 عیسائیوں  کے اسی عقیدے کا ابطال اس آیت میں  کیا گیا ہے۔

             قُلْ فَمَنْ یَّمْلِکُ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا:     ،،تو ان سے پوچھئے کون ہے جسے اختیار ہو اللہ کے مقابلے میں  کچھ بھی،،

             اِنْ اَرَادَ اَنْ یُّہْلِکَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَم وَاُمَّـہ:   ،،اگر وہ ہلاک کرنا چاہے مسیح  ابن ِمریم کو  اور اس کی ماں  کو،،

             وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا:    ،،اور جو زمین میں  ہیں  ان سب کو،،

            اگر اللہ تعالیٰ ان سب کو ہلاک کرنا چاہے تو کون ہے جو اس کا ہاتھ روک لے گا؟

             وَلِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا:    ،،اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں  اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں  کے درمیان ہے (سب کی)۔ ،،

             یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ:     ،،وہ پیدا کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے۔ ،،

             وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ :   ،،اوراللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ،،

            وہ جو چاہتا ہے،  جیسے چاہتا ہے،  تخلیق فرماتا ہے۔  اُس نے آدم، عیسیٰ اور یحیی  کو تخلیق فرمایا۔  یہ اللہ تعالیٰ کے اعجازِ تخلیق کی مختلف مثالیں  ہیں ۔

UP
X
<>