May 6, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 19

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَى فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُواْ مَا جَاءنَا مِن بَشِيرٍ وَلاَ نَذِيرٍ فَقَدْ جَاءكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ 

اے اہلِ کتاب ! تمہارے پاس ہمارے پیغمبر ایسے وقت دین کی وضاحت کرنے آئے ہیں جب پیغمبروں کی آمدرُکی ہوئی تھی، تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس نہ کوئی (جنت کی) خوشخبری دینے والا آیا، نہ کوئی (جہنم سے) ڈرانے والا۔ لو اَب تمہارے پاس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آگیا ہے۔ اور اﷲ ہر بات پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے

آیت 19:   یٰٓــاَہْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآء کُمْ رَسُوْلُــنَا:   ،،اے اہل ِکتاب! تمہارے پاس آ چکا ہے ہمارا رسول،،

             یُــبَــیِّنُ لَــکُمْ عَلٰی فَتْرَۃٍ مِّنَ الرُّسُلِ:   ،،جو تمہارے لیے (دین کو)  واضح کر رہا ہے رسولوں  کے ایک وقفے کے بعد،،

             حضرت عیسیٰ  اور محمد رسول اللہ کے درمیان چھ سو برس ایسے گزرے ہیں  کہ اس دوران دنیا میں  کوئی نبی،  کوئی رسول نہیں  رہا۔  اس وقفے کو اصطلاح میں «فترت» کہا جاتا ہے۔   پھر حضور  کی بعثت ہوئی اور پھراس کے بعد تاقیام ِقیامت رسالت کا دروازہ بند ہو گیا۔  

             اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَآء نَا مِنْ بَشِیْرٍ وَّلاَ نَذِیْرٍ:  ،،مبادا تم کہو کہ ہمارے پاس تو آیا ہی نہیں  تھا کوئی بشارت دینے والا اور نہ کوئی خبردار کرنے والا،،

             فَقَدْ جَآء کُمْ بَشِیْـرٌ وَّنَذِیْــرٌ:   ،،تو (سن لو!)  آ گیا ہے تمہارے پاس  بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا۔ ،،

             وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ:  ،،اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ،،

            سورۃ النساء میں  یہی بات اس انداز سے بیان ہو چکی ہے:  رُسُلاً مُّـبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا..  

UP
X
<>