May 3, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 24

قَالُواْ يَا مُوسَى إِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا أَبَدًا مَّا دَامُواْ فِيهَا فَاذْهَبْ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ

وہ کہنے لگے ’’ اے موسیٰ ! جب تک وہ لوگ اس (ملک) میں موجود ہیں ، ہم ہرگز ہرگز اس میں قدم نہیں رکھیں گے۔ (اگر ان سے لڑنا ہے تو) بس تم اور تمہارا رب چلے جاؤ، اور ان سے لڑو، ہم تویہیں بیٹھے ہیں۔ ‘‘

آیت 24:   قَالُوْا یٰمُوْسٰٓی اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَہَآ اَبَدًا:    ،،انہوں نے کہا اے موسی ہم تو ہرگز اس شہر میں  داخل نہیں  ہوں  گے،،

             مَّا دَامُوْا فِیْہَا:  ،،جب تک کہ وہ اس میں  موجود ہیں ،،

             فَاذْہَبْ اَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا:    ،،بس تم اور تمہارا رب دونوں  جاؤ اور جا کر قتال کرو،،

            گویا وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ساتھ اپنی یہ لٹھیا بھی لیتے جاؤ، جس نے بڑے بڑے کارنامے دکھائے ہیں،  اس کی مدد سے ان جباروں  کو شکست دے دو۔    ّ   َ

             اِنَّا ہٰہُنَا قٰـعِدُوْنَ:  ،،ہم تو یہاں  بیٹھے ہیں ۔ ،،

            ہم تو یہاں  ٹکے ہوئے ہیں ،  یہاں  سے نہیں  ہلیں  گے،  زمیں جنبد،  نہ جنبد گل محمد!

            یہ مقامِ عبرت ہے،  تورات  ( Book of  Exsodus)  سے معلوم ہوتا ہے کہ مصر سے حضرت موسیٰ  کے ساتھ لگ بھگ چھ لاکھ افراد نکلے تھے۔  ان میں  سے عورتیں، بچے اور بوڑھے نکال دیں  تو ایک لاکھ افراد تو جنگ کے قابل ہوں  گے۔  مزید محتاط اندازہ لگائیں  تو پچاس ہزار جنگجو تو دستیاب ہو سکتے تھے،  مگر اس قوم کی پست ہمتی اور نظر یاتی کمزوری ملاحظہ ہو کہ چھ لاکھ کے ہجوم میں  سے صرف دو اشخاص نے اللہ کے اس حکم پر لبیک کہا۔   فاعتبروا یااُولِی الابصار!

            اب نبی کی بیزاری ملاحظہ فرمائیں ۔ وہی حضرت موسیٰ جنہوں  نے اپنے ہم قوم اسرائیلی کی مدافعت کرتے ہوئے ایک مکا رسید کر کے قبطی کی جان نکال دی تھی «فَوَکَزَہ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ».  (القصص: 15)  اب اپنی قوم سے کس قدر بیزاری کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

UP
X
<>