May 5, 2024

قرآن کریم > الـنجـم >sorah 53 ayat 28

وَمَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا

حالانکہ اُنہیں اس بات کا ذرابھی علم نہیں ہے۔ وہ محض وہم و گمان کے پیچھے چل رہے ہیں ، اور حقیقت یہ ہے کہ وہم و گمان حق کے معاملے میں بالکل کار آمد نہیں

آيت 28:  وَمَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ:  «اور ان كے پاس اس بارے ميں كوئى علم نهيں هے. وه نهيں پيروى كر رهے مگر صرف گمان كى».

يعنى فرشتوں كے مؤنث نام ركھنے اور پھر ان ناموں كے مطابق ديوياں بنا كر ان كى پوجا كرنے كے بارے ميں ان كے پاس نه تو كوئى عقلى دليل هے اور نه هى الله كى اتارى هوئى كسى كتاب سے كوئى سند. اس سے يه حقيقت كھل كر سامنے آ جاتى هے كه يه لوگ محض اپنے ظن وتخمين اور وهم وگمان كى پيروى كر رهے هيں.

وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا:  «اور ظن تو حق سے كچھ بھى مستغنى نهيں كر سكتا».

يعنى گمان كسى درجے ميں بھى حق كا بدل نهيں هو سكتا اور وه حق كى جگه كچھ بھى كام نهيں دے سكتا.---- حق يا تو وه الهامى علم (revealed knowledge) هے جو الله تعالى نے وحى كے ذريعے سے لوگوں تك پهنچايا هے يا پھر انسان كا وه اكتسابى علم (acquired knowledge) جو وه اپنے حواس سے حاصل هونے والى ٹھوس معلومات كو عقل كى كسوٹى پر پركھ كر حاصل كرتا هے. جيسے كها جاتا هے: اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ: عِلْمُ الْاَدْيَانِ وَعِلْمُ الْاَبْدَانِ. (اس موضوع پر مزيد وضاحت كے ليے ملاحظه هو: سوره بنى اسرائيل كى آيت: 36 كى تشريح.) اس كے علاوه جن علوم كى بنياد ظن وتخمين پر هے، حق كے مقابلے ميں ان كى كوئى حيثيت نهيں.

UP
X
<>