May 6, 2024

قرآن کریم > الـنجـم >sorah 53 ayat 32

الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلاَّ اللَّمَمَ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى

اُن لوگوں کو جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں ، البتہ کبھی کبھار پھسل جانے کی بات اور ہے۔ یقین رکھو تمہارا پروردگار بہت وسیع مغفرت والا ہے، وہ تمہیں خوب جانتا ہے جس اُس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا، اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے، لہٰذا تم اپنے آپ کو پاکیزہ نہ ٹھہراؤ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ کون متقی ہے

آيت 32:  الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ:  «وه لوگ جو بڑے بڑے گناهوں اور بے حيائى سے بچتے هيں سوائے كچھ آلودگى كے».

يهاں پر لمم سے مراد صغائر هيں. يه مضمون اس سے پهلے سورة النساء، آيت: 31 اور سورة الشورى، آيت: 37 ميں بھى آ چكا هے اور اب يهاں تيسرى مرتبه آيا هے. مذكوره آيات كے ضمن ميں اس مضمون كے مختلف پهلوؤں كى وضاحت كى جا چكى هے. اس كا حاصل يه هے كه چھوٹى چھوٹى چيزوں كے بارے بهت زياده متفكر بھى نه هوا جائے اور دوسروں سے درگزر سے بھى كام ليا جائے.

يهاں اس حوالے سے ميں آپ كى توجه اس تلخ حقيقت كى طرف دلانا چاهتا هوں كه همارے معاشرے ميں هر شخص كسى نه كسى دليل كے ساتھ ايك دو كبائر كو اپنے ليے جائز قرار دے ليتا هے (إلا ما شاء الله). فيكٹرى كا مالك كهتا هے كه كيا كريں جى! سود كے بغير تو همارے ملك ميں كاروبار كا كوئى تصور هى نهيں، اب مجبورى هے، كيا كريں! فيكٹرى بند كر كے تو نهيں بيٹھ سكتے نا. سركارى ملازم كهتا هے كه سكولوں كى فيسيں، گھر كا كرايه، يوٹيلٹى بلز كهاں سے ادا كروں؟ تنخواه ميں تو كسى طرح بھى گزاره ممكن نهيں، اب اگر رشوت نهيں ليں گے تو ظاهر هے بھوكوں مريں گے! غرض هر شخص نے اپنے ضمير كے سامنے اپنى مجبورى كا رونا رو كر كبائر ميں سے كم از كم ايك گناه كو اپنا ليا هے اور ضمير كى تسلّى كے ليے اپنى تمام تر ترجيحات صغائر سے پرهيز كى طرف منتقل كر دى هيں. اس حوالے سے يه لوگ صغائر سے متعلق مسائل بھى دريافت كرتے هيں، پھر ان مسائل پر بحثيں بھى هوتى هيں اور ان كے بارے ميں دوسروں پر اعتراضات بھى كيے جاتے هيں، بلكه چھوٹى چھوٹى باتوں پر جھگڑوں كى وجه سے «من ديگرم تو ديگرى» (ميں اور هوں، تم اور هو) كے فتوے بھى صادر كيے جاتے هيں. اس معاملے ميں كوئى بھى الله كا بنده يه نهيں سوچتا (الا ما شاء الله) كه اصل زندگى تو آخرت كى زندگى هے، ميں اس چند روزه زندگى كى آسانيوں اور عياشيوں كے بدلے اصل زندگى كو تو قربان نه كروں. اگر ايك كام سے جائز طور پر گزاره نهيں هوتا تو كوئى دوسرا كام كر لوں، يا اپنى ضروريات كو سكيڑ كر كم وسائل كے ساتھ زندگى بسر كر لوں، مگر حرام تو نه كھاؤں!

إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ:  «يقينا آپ كا رب بهت هى وسيع مغفرت والا هے».

اس كا دامنِ مغفرت بهت وسيع هے، اهل ايمان بندے اگر كبائر وفواحش سے اجتناب كرتے رهيں تو وه ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں پر گرفت نهيں كرے گا اور اپنى رحمتِ بے پاياں كى وجه سے ان كو معاف فرما دے گا.

هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنْشَأَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ:  «وه تمهيں خوب جانتا هے، جبكه اس نے تمهيں زمين سے اٹھايا اور جبكه تم اپنى ماؤں كے پيٹوں ميں جنين كى شكل ميں تھے».

فَلَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى:  «تو تم خود كو بهت پاك باز نه ٹهھراؤ. وه اسے خوب جانتا هے جو تقوى اختيار كرتا هے».

يعنى اپنے نفس كى پاكى كے دعوے نه كرو، وهى بهتر جانتا هے كه واقعتًا متقى كون هے. دراصل اپنى پرهيزگارى كا ڈھنڈورا پيٹنے كى ضرورت اس شخص كو هى محسوس هوتى هے جس كا دل «تھوتھا چنا باجے گھنا» كے مصداق تقوى سے خالى هو. جهاں تقوى كى روح كو نظر انداز كيا جا رها هو گا وهاں سارا زور تقوى كے مظاهر پر هو گا. اندر سے حرام خورى جارى هو گى اور اس كو چھپانے كے ليے اوپر سے چھوٹى چھوٹى دينى علامات كو اپنا كر تقوى كا لباده اوڑھ ركھا هو گا.

UP
X
<>