May 6, 2024

قرآن کریم > الواقعة >sorah 56 ayat 75

فَلَآ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ

اب میں اُن جگہوں کی قسم کھا کر کہتا ہوں جہاں ستارے گرتے ہیں

آيت 75:  فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ:  «پس نهيں! قسم هے مجھے ان مقامات كى جهاں ستارے ڈوبتے هيں».

بعض مفسرين نے مَوَاقِعِ النُّجُومِ كى وضاحت شهابِ ثاقب كے حوالے سے كى هے، حالانكه شهابِ ثاقب بالكل مختلف چيز هے اور قرآن مجيد ميں متعدد مقامات پر اسے شياطين كو عالمِ بالا سے مار بھگانے كا ذريعه بتايا گيا هے. موجوده دور ميں سائنس كى فراهم كرده معلومات كى مدد سے اس آيت كو نسبتًا بهتر طور پر سمجھا جا سكتا هے، اگرچه ابھى بھى اس كا مفهوم پورى طرح واضح نهيں هوا.

يهاں ضمنى طور پر يه نكته بھى سمجھ ليجيے كه حلال وحرام، جائز وناجائز، فرائض اور دين كے عملى پهلو سے متعلق قرآنى احكام كى تفهيم وتعميل كے حوالے سے هميں راهنمائى كے ليے:  «دوڑ پيچھے كى طرف اے گردشِ ايام تو!» كے مصداق پيچھے مڑ كر ديكھنا چاهيے. اس ضمن ميں همارى نظرى وعملى اطاعت كا كمال يه هو گا كه هم اپنے اسلاف كا دامن تھامے ركھيں اور صحابه كرام كى اتباع كو لازم جانيں، يهاں تك كه اس حوالے سے خود كو محمد رّسول الله كے قدموں ميں پهنچا ديں. بقولِ اقبال:

بمصطفى برساں خويش را كه دين همه اوست

اگر  باو   نه   رسيدى   تمام  بولهبى  است!

البته دوسرى طرف كائنات كى تخليق، كائنات ميں زندگى كى ابتدا، تاريخى حواله جات اور سائنس كے مختلف شعبوں سے متعلق قرآنى آيات كى تشريح وتعبير كے ليے هميں هر دور كے اجتماعى انسانى شعور اور دستياب حقائق ومعلومات كو مد نظر ركھنا چاهيے، پھر جهاں مناسب معلوم هو ان معلومات سے استفاده بھى كرنا چاهيے اور جب ممكن نظر آئے تكلف سے اجتناب كرتے هوئے فطرى انداز ميں قرآنى الفاظ ومعانى كا زمينى حقائق كے ساتھ تطابق ڈھونڈنے كى كوشش بھى كرنى چاهيے. اس حوالے سے يه نكته بھى ذهن نشين كر ليجيے كه ايسى آيات كا جو مفهوم آج سے هزار سال پهلے سمجھا گيا تھا آج هم اس مفهوم كو ماننے اور درست جاننے كے پابند نهيں هيں. اس ليے كه ايسى آيات كا تعلق حكمت سے هے، كسى حكم سے نهيں هے. چنانچه حكمت اور سائنس كے ميدان ميں تو نئے نئے افق تلاش كرنے كے ليے مستقبل كى طرف ديكھنا چاهيے، ليكن احكام اور دين كے عملى پهلو كو سمجھنے، سمجھانے كے ليے ماضى سے تعلق جوڑنے اور حضور كے فرمان: «مَا اَنَا عَلَيْهِ وَاَصْحَابِىْ» كو مشعل راه بنائے ركھنے كى ضرورت هے.

اب آئيے آيتِ زير مطالعه كو موجوده دور كى سائنسى معلومات كى روشنى ميں سمجھنے كى كوشش كريں. موجوده دور ميں سائنس دانوں نے كائنات كے اندر ايسے بے شمار بڑے بڑے اندھے غاروں كا كھوج لگايا هے جو اپنے پاس سے گزرنے والى هر چيز كو نگل جاتے هيں. سائنس دانوں نے ان غاروں كو black holes كا نام ديا هے. ايسے كسى ايك بليك هول كى وسعت كا اندازه اس سے لگايا جا سكتا هے كه اس كے اندر همارے سورج سے كروڑوں گنا بڑے ستارے پلك جھپكنے ميں غائب هو جاتے هيں، بلكه ايسے كروڑوں ستاروں پر مشتمل كهكشائيں بھى ايسے بليك هولز كے اندر گم هو كر معدوم هو جاتى هيں. سائنسى تحقيق سے يه بھى پتا چلا هے كه كائنات كے اندر مسلسل نئے نئے ستارے جنم لے رهے هيں اور نئى نئى كهكشائيں وجود ميں آرهى هيں، جبكه ساتھ هى ساتھ بے شمار كهكشائيں اپنے ان گنت ستاروں كے ساتھ مسلسل بليك هولز كى نذر هو كر معدوم هو رهى هيں. اگرچه كائنات كے اسرار ورموز سے متعلق آج بھى انسان كى معلومات بهت محدود هيں ليكن پھر بھى بليك هولز كے متعلق اب تك حاصل هونے والى يه معلومات بهت هوش ربا هيں.

اب اگر هم اپنى زمين كى جسامت اور وسعت كا نقشه ذهن ميں ركھيں، پھر اس كے مقابلے ميں سورج كى جسامت كا اندازه كريں، پھر يه تصور كريں كه كائنات ميں همارے سورج سے كروڑوں گنا بڑے اربوں كھربوں ستارے بھى موجود هيں اور ان ستاروں كے درميان اربوں نورى سالوں كے فاصلے هيں، پھر يه تصور كريں كه ايسے ان گنت ستاروں پر مشتمل ان گنت كهكشائيں هيں، اور ان كهكشاؤں كے درميانى فاصلے بھى اسى تناسب سے هيں. كهكشاؤں اور ستاروں سے متعلق يه تمام معلومات ذهن ميں ركھ كر اگر هم كائنات كے طول وعرض ميں موجود لا تعداد بليك هولز كا تصور كريں اور پھر يه نقشه ذهن ميں لائيں كه ان ميں ايك ايك بليك هول اتنا بڑا هے كه وه اپنے پاس سے گزرنے والى كسى بڑى سے بڑى كهكشاں كو آنِ واحد ميں ايسے نگل جاتا هے كه اس كا نام ونشان تك باقى نهيں رهتا اور پھر ان بليك هولز كا اطلاق مَوَاقِعِ النُّجُومِ پر كريں تو شايد هميں كچھ كچھ اندازه هو جائے كه اس آيت ميں جس قسم كا ذكر هوا هے وه كتنى بڑى قسم هے.

UP
X
<>