May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 135

قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدِّارِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ 

 (اے پیغمبر ! ان لوگوں سے) کہو کہ : ’’ اے میری قوم ! تم اپنی جگہ (اپنے طریقے کے مطابق) عمل کرو، میں (اپنے طریقے کے مطابق) عمل کر رہا ہوں ۔ پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اِس دنیا کا انجام کس کے حق میں نکلتاہے۔ یہ حقیقت (اپنی جگہ) ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔ ‘‘

آیت 135:  قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ:  ’’کہہ دیجیے اے میری قوم کے لوگو! کر لو جو کچھ کر سکتے ہو اپنی جگہ پر، میں بھی کر رہا ہوں (جو مجھے کرنا ہے)۔،،

            یہ گویا چیلنج کرنے کا سا انداز ہے کہ مجھے تم لوگوں کو دعوت دیتے ہوئے بارہ برس ہو گئے ہیں۔ تم نے اس دعوت کے خلاف ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے، ہر ہر طرح سے مجھے ستایا ہے، تین سال تک شعب بنی ہاشم میں محصور رکھا ہے، میرے ساتھیوں پر تم لوگوں نے تشدد کا ہر ممکن حربہ آزمایا ہے۔ غرض تم میرے خلاف جو کچھ کر سکتے تھے کرتے رہے ہو، ابھی مزید بھی جو کچھ تم کر سکتے ہو کر لو، جو میرا فرض منصبی ہے وہ میں ادا کر رہا ہوں ۔

            فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ مَنْ تَکُوْنُ لَہ عَاقِبَۃُ الدّارِ اِنَّہ لاَ یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ:  ’’تو عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کے لیے ہے عاقبت کا گھر۔ یقینا ظالم کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔،،

            عاقبت کی دائمی کامیابی کس کے لیے ہے؟ کس کے لیے وہاں جنت ہے، رَوح و ریحان ہے اور کس کے لیے دوزخ کا عذاب ہے؟ یہ عنقریب تم لوگوں کو معلوم ہو جائے گا۔

UP
X
<>