May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 137

وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ 

اور اسی طرح بہت سے مشرکین کو اُن کے شریکوں نے یہ سجھا رکھا ہے کہ اپنی اولاد کو قتل کرنا بڑا اچھا کام ہے، تاکہ وہ اِن (مشرکین) کو بالکل تباہ کر ڈالیں ، اور اُن کیلئے اُن کے دین کے معاملے میں مغالطے پیدا کردیں۔ اور اگر اﷲ چاہتا تو وہ ایسا نہ کر سکتے۔ لہٰذا ان کو اپنی افترا پردازیوں میں پڑا رہنے دو

آیت 137:  وَکَذٰلِکَ زَیَّنَ لِکَثِیْرٍ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَتْلَ اَوْلاَدِہِمْ شُرَکَآؤُہُمْ:  ’’اور اسی طرح مزین کر دیا ہے بہت سے مشرکین کے لیے ان کے شرکاء نے اپنی اولاد کو قتل کرنا،،

            اس میں اشارہ ہے مشرکین کے اُن اعتقادات کی طرف جن کے تحت وہ اپنے بچوں کو جنوں یا مختلف بتوں کے نام پر قربان کر دیتے تھے۔ آج بھی ہندوستان میں اس طرح کے واقعات سننے میں آتے ہیں کہ کسی نے اپنے بچے کو دیوی کی بھینٹ چڑھا دیا۔

            لِیُرْدُوْہُمْ وَلِیَلْبِسُوْا عَلَیْہِمْ دِیْنَہُمْ:  ’’تا کہ وہ انہیں برباد کریں اور ان کے دین کو ان پر مشتبہ کر دیں۔،،

            وَلَوْ شَآءَ اللّٰہُ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَمَا یَفْتَرُوْنَ:  ’’اور اگر اللہ چاہتا تو وہ یہ سب کچھ نہ کر سکتے، تو چھوڑد یجیے ان کو بھی اور اس کو بھی جو یہ افترا پردازی کر رہے ہیں۔،،

            دین کو مشتبہ کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ایسے عقائد اور ایسی چیزیں بھی دین میں شامل کر دی جائیں جن کا دین سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ یہ قتل اولاد بھی اس کی مثا ل ہے۔ ظاہر ہے یہ سب کچھ وہ دین اور مذہب کے نام پر ہی کرتے تھے۔ فرمایا کہ انہیں چھوڑ دیں کہ اپنی افترا پردازیوں میں لگے رہیں۔

UP
X
<>