May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 138

وَقَالُواْ هَذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نَّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ 

اور یوں کہتے ہیں کہ : ’’ اِن چوپایوں اور کھیتیوں پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ ‘‘ ان کا زعم یہ ہے کہ : ’’ اِن کو سوائے اُن لوگوں کے کوئی نہیں کھا سکتا جنہیں ہم کھلانا چاہیں ۔‘‘ اور کچھ چو پائے ایسے ہیں جن کی پشت حرام قرار دے دی گئی ہے، اور کچھ چوپائے وہ ہیں جن کے بارے میں اﷲ پر یہ بہتان باندھتے ہیں کہ اُن پر اﷲ کا نام نہیں لیتے۔ جو اِفترا پردازی یہ لوگ کر رہے ہیں ، اﷲ انہیں عنقریب اس کا پورا پورا بدلہ دے گا

آیت 138:  وَقَالُوْا ہٰذِہ اَنْعَامٌ وَّحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ یَطْعَمُہَآ اِلاَّ مَنْ نَّشَآءُ بِزَعْمِہِمْ:  ’’اور کہتے ہیں کہ یہ جانور اور یہ کھیتی ممنوع ہیں، ان کو نہیں کھا سکتے مگر وہی جن کے بارے میں ہم چاہیں، اپنے گمان کے مطابق،،

            یعنی یہ ساری خود ساختہ پابندیاں وہ بزعم خویش درست سمجھتے تھے۔

            وَاَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُہُوْرُہَا وَاَنْعَامٌ لاَّ یَذْکُرُوْنَ اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہَا افْتِرَاءً عَلَیْہِ:  ’’اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھیں حرام ٹھہرائی گئی ہیں ، اور کچھ چوپائے ہیں جن پر وہ اللہ کا نام نہیں لیتے ، یہ سب کچھ جھوٹ گھڑتے ہیں اُس پر۔،،

            یعنی اپنے مشرکانہ توہمات کے تحت بعض جانوروں کو سواری اور بار برداری کے لیے ممنوع قرار دیتے تھے اورکچھ حیوانات کے بارے میں طے کر لیتے تھے کہ ان کو جب ذبح کرنا ہے تو اللہ کا نام ہر گز نہیں لینا۔ لہٰذااس سے پہلے آیت: 121 میں جو حکم آیا تھا کہ مت کھاؤ اس چیز کو جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے وہ دراصل ان کے اس عقیدے اور رسم کے بارے میں تھا، وہ عام حکم نہیں تھا۔

            سَیَجْزِیْہِمْ بِمَا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ:  ’’اللہ عنقریب انہیں سزا دے گا ان کے اس افترا کی۔،،

            یہ جھوٹی چیزیں جو انہوں نے اللہ کے بارے میں گھڑ لی ہیں، اللہ ضرور انہیں اس جھوٹ کی سزا د ے گا۔

UP
X
<>