May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 148

سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاء اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلاَ آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم حَتَّى ذَاقُواْ بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إَلاَّ تَخْرُصُونَ 

جن لوگوں نے شرک اپنایا ہوا ہے، وہ یہ کہیں گے کہ : ’’ اگر اﷲ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے، نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی بھی چیز کو حرام قرار دیتے۔ ‘‘ اِ ن سے پہلے کے لوگوں نے بھی اسی طرح (رسولوں کو) جھٹلایا تھا، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔ تم اِن سے کہو کہ : ’’کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جو ہمارے سامنے نکال کر پیش کر سکو ؟ تم تو جس چیز کے پیچھے چل رہے ہو وہ گمان کے سوا کچھ نہیں اور تمہارا کام اِس کے سوا کچھ نہیں کہ وہمی اندازے لگاتے رہو

آیت 148:  سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْ شَآءَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلآَ اٰبَآؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ:  ’’عنقریب کہیں گے یہ مشرک لوگ کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمار ے آباء و اَجداد، اور نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔،،

            یعنی مشرکین ِ مکہ اس طرح کے دلائل دیتے تھے کہ جن چیزوں کے بارے میں ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ حرام نہیں ہیں اور ہم نے خواہ مخواہ ان کو حرام ٹھہرا دیا ہے، ایسا کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا۔ آخر اللہ تو عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْر ہے، اُس کا تو ہمارے ارادے اور عمل پر کلی اختیار تھا۔ لہٰذا یہ سب کام اگر غلط تھے تو وہ ہمیں یہ کام نہ کرنے دیتا اور غلط رستہ اختیار کرنے سے ہمیں روک دیتا۔ اس طرح کی کٹ حجتیاں کرنا انسان کی فطرت ہے۔

            کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ حَتّٰی ذَاقُوْا بَاْسَنَا:  ’’اسی طرح جھٹلایا تھا ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھ لیا۔،،

            قُلْ ہَلْ عِنْدَکُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْہُ لَنَا اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلاَّ الظَّنَّ وَاِنْ اَنْتُمْ اِلاَّ تَخْرُصُوْنَ:  ’’(آپ ان سے) کہیے کہ کیا تمہارے پاس کوئی سند ہے جسے تم ہمارے سامنے پیش کر سکو؟ تم تو محض گمان کی پیروی کر رہے ہو اور صرف اندازوں اور اٹکل کی باتیں کرتے ہو۔،، 

UP
X
<>