May 19, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 149

قُلْ فَلِلّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ فَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ 

 (اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : ’’ ایسی دلیل تو اﷲ ہی کی ہے جو (دلوں تک) پہنچنے والی ہو۔ چنانچہ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو (زبردستی) ہدایت پر لے آتا۔ ‘‘

آیت 149:   قُلْ فَلِلّٰہِ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ:  ’’کہہ دیجیے کہ بس اللہ کے حق میں ثابت ہو چکی ہے پوری پوری پہنچ جانے والی حجت۔،،

            تمہاری اس کٹ حجتی کے مقابلے میں حقیقت تک پہنچی ہوئی حجت صرف اللہ کی ہے۔ اُس نے ہر طرح سے تم پر اِتمامِ حجت کر دیا ہے، تمہاری ہر نامعقول بات کومعقول طریقے سے رد کر دیا ہے، مختلف انداز سے تمہیں ہر بات سمجھا دی ہے۔ امام الہند شاہ ولی اللہ دہلوی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’حجۃ اللہ البالغہ،، کا نام اسی آیت سے اخذ کیا ہے۔

            فَلَوْ شَآءَ لَہَدٰٹکُمْ اَجْمَعِیْنَ:  ’’پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت پر لے آتا۔،،

            اگر اللہ کے پیشِ نظر سب کو نیک بنانا ہی مقصود ہوتا تو آنِ واحد میں تم سب کو ابو بکر صدیق جیسا نیک بنا دیتا، لیکن اس نے دُنیا کا یہ معاملہ عمل اور اختیار کے تحت رکھا ہے، اور اس کا مقصد سورۃ الملک میں اس طرح بیان کیا گیا ہے: خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا.  (آیت: 2) ’’اُس نے موت و حیات کو پیدا ہی اس لیے کیا ہے کہ تمہیں آزمائے اور جانچے کہ تم میں سے کون ہے جو نیک عمل اختیار کرتا ہے۔،، 

UP
X
<>