May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 40

قُلْ أَرَأَيْتُكُم إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ أَغَيْرَ اللَّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ 

(ان کافروں ) سے کہو : ’’ اگر تم سچے ہو تو ذرا یہ بتاؤ کہ اگر تم پر اﷲ کا عذاب آجائے، یا تم پر قیامت ٹوٹ پڑے تو کیا اﷲ کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟

آیت 40:  قُلْ اَرءَیْتَـکُمْ اِنْ اَتٰـٹکُمْ عَذَابُ اللّٰہِ اَوْ اَتَتْکُمُ السَّاعَۃُ اَغَیْرَ اللّٰہِ تَدْعُوْنَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ:   ’’ان سے کہیے،  ذرا غور کرو،  اگر تم پر (کسی وقت) اللہ کا عذاب آ جائے یا تم پر قیامت آ جائے تو (اُس وقت) کیا تم سوائے اللہ کے کسی اور کو پکارو گے؟ اگر تم سچے ہو (تو ذرا جواب دو) !،،

            یہ بھی متجسسانہ  (searching) انداز میں  ان سے سوال کیا جا رہا ہے۔ یہ ان کا معمول بھی تھا اور مشاہدہ بھی ،  کہ جب بھی کبھی کوئی مصیبت آتی ، سمندر میں  سفر کے دوران کبھی طوفان آ جاتا ،  موت سامنے نظر آنے لگتی تو پھر لات ،  منات ، عزیٰ ،  ہُبل وغیرہ میں  سے کوئی بھی دوسراخدا انہیں  یاد نہ رہتا۔  ایسے مشکل وقت میں  وہ صرف اللہ ہی کو پکارتے تھے۔ چنانچہ خود ان سے سوال کیا جا رہا ہے کہ ہر شخص ذرا اپنے دل سے پوچھے ، کہ آخر مصیبت کے وقت ہمیں  ایک اللہ ہی کیوں  یاد آتا ہے؟ گویا ایک اللہ کو ماننا اور اس پر ایمان رکھنا انسان کی فطرت کا تقاضا ہے۔  کسی شخص میں  شرافت کی کچھ بھی رمق موجود ہو تو اس طرح کے سوالات کے جواب میں اس کا دل ضرور گواہی دیتا ہے کہ ہاں  بات تو ٹھیک ہے،  ایسے مواقع پر ہماری اندرونی کیفیت بالکل ایسی ہی ہوتی ہے اور بے اختیار ’’اللہ،،  ہی کا نام زبان پر آتا ہے۔

UP
X
<>