May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 50

قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللَّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ 

 (اے پیغمبر !) ان سے کہو : ’’ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اﷲ کے خزانے ہیں ، اور نہ میں غیب کا (پورا) علم رکھتا ہوں ، اور نہ میں تم سے یہ کہتاہوں کہ میں فرشتہ ہوں ۔ میں تو صرف اُس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔ ‘‘ کہو کہ : ’’ کیا ایک اندھا اور دُوسرا بینائی رکھنے والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ پھرکیا تم غور نہیں کرتے ؟ ‘‘

آیت 50:  قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَـکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَـکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ:   ’’(اے نبی ان سے) کہہ دیجیے کہ میں  تم سے یہ نہیں  کہتا کہ میرے اختیار میں  ہیں  اللہ کے خزانے اور نہ (میں  نے دعویٰ کیا ہے کہ)  مجھے غیب کا علم حاصل ہے اور نہ میں  نے (کبھی)  یہ کہا ہے کہ میں  فرشتہ ہوں۔،،

            تم لوگ مجھ سے معجزات کے مطالبات کرتے ہو اور غیب کے احوال پوچھتے ہو، لیکن کسی شخص سے مطالبہ تو کیا جانا چاہیے اُس کے دعوے کے مطابق۔ میں نے کب دعویٰ کیا ہے کہ میں غیب جانتا ہوں  اور الوہیت میں  میرا حصہ ہے۔ میرا دعوی تو یہ ہے کہ میں  اللہ کا ایک بندہ ہوں،  بشر ہوں،  مجھ پر وحی آتی ہے، مجھے مامور کیا گیا ہے کہ تمہیں  خبردار کر دوں اور وہ کام میں  کر رہا ہوں ۔

            اِنْ اَتَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ:   ’’میں  تو بس اتباع  کر رہا ہوں  اس شے کیا جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔،،

            قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَالْبَصِیْرُ اَفَلاَ تَتَفَکَّرُوْنَ:   ’’کہیے تو کیا اب برابر ہو جائیں گے اندھے اور دیکھنے والے؟ تو کیا تم غور و فکر سے کام نہیں  لیتے؟،، 

UP
X
<>