May 7, 2024

قرآن کریم > الـصّـف >sorah 61 ayat 14

 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا كُونوا أَنصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ فَآَمَنَت طَّائِفَةٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَت طَّائِفَةٌ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آَمَنُوا عَلَى عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ

اے ایمان والو ! تم اﷲ (کے دین) کے مددگار بن جاؤ، اسی طرح جیسے عیسیٰ (علیہ السلام) نے حواریوں سے کہا تھا کہ : ’’ وہ کون ہیں جو اﷲ کے واسطے میرے مددگار بنیں؟‘‘ حواریوں نے کہا : ’’ ہم اﷲ کے (دین کے) مددگار ہیں ۔‘‘ پھر بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لے آیا، اور ایک گروہ نے کفر اِختیار کیا۔ چنانچہ جو لوگ ایمان لائے تھے، ہم نے اُن کے دُشمنوں کے خلاف ان کی مدد کی، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ غالب آئے

آيت 14:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنْصَارَ اللَّهِ:  «اے اهلِ ايمان! تم الله كے مددگار بن جاؤ»

الله كے مددگار بننے كا طريقه يه هے كه تم الله كے دين كا جھنڈا سربلند كرنے پر كمر بسته هو جاؤ. اور اگر تم اس مشن كو آگے بڑھانے كے ليے جدوجهد كرو گے تو تم محمد عربى صلى الله عليه وسلم كے مددگار بھى بن جاؤ گے، كيوں كه غلبه دين كا يه مشن اصل ميں تو الله كے رسول صلى الله عليه وسلم كا مشن هے. تو اے اهلِ ايمان، آؤ آگے بڑھو! الله كے دين كا جھنڈا اٹھاؤ! جان ومال كا سرمايه لگاؤ اور الله اور اس كے رسول صلى الله عليه وسلم كے مددگاروں ميں اپنا نام لكھوا لو.

كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ:  «جيسے كها تھا عيسى ابن مريم نے اپنے حواريوں سے»

مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ:  «كون هے ميرا مددگار الله كى طرف»؟

يعنى كون هے جو ميرى مدد كرے الله كى راه ميں؟ مدد مجھے دركار هے، مگر مشن الله كا هے. اس فقرے ميں وهى دو نسبتيں نظر آ رهى هيں جن كا ذكر سورة الفتح كى اس آيت ميں حضور صلى الله عليه وسلم كى بيعت كے حوالے سے آيا هے:  ﴿إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ﴾ {آيت: 10}. يعنى بيعت حضور صلى الله عليه وسلم كے هاتھ پر هو رهى هے ليكن سودا الله تعالى سے هے. گويا عملى طور پر اس بيعت ميں دو كے بجائے تين هاتھ هيں: بيعت كرنے والے كا هاتھ، حضور صلى الله عليه وسلم كا هاتھ، اور الله كا هاتھ. چنانچه الله كى مدد كرنے كا طريقه يهى هے كه آپ اس «بندے» كى مدد كريں جو الله كے مشن كو لے كر اس كے راستے پر نكلا هو. اسى فلسفے كے تحت حضرت عيسى عليه السلام كے حواريوں نے الله كى مدد كے ليے آپ عليه السلام كى آواز پر لبيك كها تھا اور اسى جذبے كے ساتھ حضور صلى الله عليه وسلم كے صحابه رضى الله عنهم نے اپنا سب كچھ آپ صلى الله عليه وسلم كے قدموں ميں نچھاور كر كے ﴿وَالَّذِيْنَ مَعَهُ﴾ كى فهرست ميں اپنے نام لكھوائے تھے. چنانچه آج بھى اس مشن كو آگے بڑھانے كا يهى طريقه هے كه الله كى توفيق سے الله كا كوئى بنده خود كو اس مشن كے ليے وقف كر كے ﴿مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ﴾ كى صدا بلند كرے كه اے الله كے بندو! ميں نے تو يكسو هو كر الله كى طرف رجوع كر ليا هے، مجھے تو اب اس راستے پر چلنا هى هے، كوئى ساتھى ملے گا تب بھى چلوں گا اور اگر كوئى ساتھى نهيں ملے گا تب بھى چلوں گا. تو آؤ آگے بڑھو اور ميرے هاتھ ميں هاتھ دے كر الله كے مددگار بن جاؤ!

قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ:  «حواريوں نے كها كه هم هيں الله كے مددگار!»

يعنى حضرت عيسى عليه السلام كے هاتھ ميں هاتھ دے كر وه لوگ الله تعالى كے مددگار بن گئے. بنيادى طور پر اس آيت ميں حضرت عيسى عليه السلام كے حواريوں كے خلوص وايثار كا ذكر هے كه انهوں نے ﴿مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ﴾ كى دعوت پر بلا تأمل خود كو پيش كر ديا.

فَآمَنَتْ طَائِفَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَتْ طَائِفَةٌ:  «تو بنى اسرائيل كا ايك گروه (حضرت مسيح پر) ايمان لے آيا اور دوسرا گروه كفر پر اڑا رها».

فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَى عَدُوِّهِمْ:  «تو هم نے مدد كى ان كى جو ايمان لائے تھے ان كے دشمنوں كے خلاف»

فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ:  «تو (بالآخر) وهى غالب هوئے».

الله تعالى كى تائيد ونصرت سے حضرت عيسى عليه السلام كے نام ليوا دنيا ميں غالب هوئے اور الله كے رسول كا انكار كرنے والے يهودى مغلوب هوئے....... ليكن حضرت عيسى عليه السلام كے پيروكاروں كو يه كاميابى آسانى سے نهيں ملى تھى، اس كے ليے ان لوگوں كو تين سو سال تك جان گداز جدوجهد كرنى پڑى اور بڑى بڑى آزمائشوں سے گزرنا پڑا. (اس كے مقابل حضور صلى الله عليه وسلم اور آپ كے صحابه رضى الله عنهم كى ابتلاء وآزمائش كا دورانيه چند سال كے عرصے ميں سمٹ گيا تھا.) بلكه حقيقت تو يه هے كه جتنے طويل عرصے تك حضرت عيسى عليه السلام كے پيروكاروں نے مخالفين كى طرف سے تكليفيں اور سختياں برداشت كى هيں اس كى مثال كسى اور نبى يا رسول كے پيروكاروں ميں نهيں ملتى. قرآن مجيد ميں ان كى آزمائشوں اور قربانيوں كا ذكر متعدد مقامات پر آيا هے. مثلًا سوره يسين كے آغاز ميں جن تين رسولوں كا ذكر آيا هے ان كے بارے ميں زياده تر مفسرين كى رائے يهى هے كه وه حضرت مسيح عليه السلام كے حواريوں ميں سے تھے. يعنى وه حضرت مسيح عليه السلام كے فرستاده (رسول عليه السلام كے رسول) تھے. اسى طرح سورة البروج ميں جن اهلِ ايمان كا واقعه بيان هوا هے وه بھى عيسائى تھے اور انهيں بادشاه وقت «ابونواس» نے خندقوں ميں ڈال كر زنده جلا ديا تھا. پھر اصحاب الكهف جو رومى بادشاه كے تشدد كے خوف سے غار ميں پناه لينے پر مجبور هوئے تھے وه بھى عيسائى تھے. بهرحال حضرت مسيح عليه السلام كے پيروكاروں كى تين صديوں پر محيط لازوال قربانيوں كے بعد بالآخر 300 عيسوى ميں رومى سلطنت نے عيسائيت قبول كر لى. آيت ميں اسى غلبے كا ذكر هے.

اس كے بعد حضرت مسيح عليه السلام كے پيروكار جب گمراه هونے پر آئے تو انهوں نے شرك بھى بدترين ايجاد كيا. يعنى انهوں نے اپنے پيغمبر كو بربنائے عقيدت الله كا صلبى بيٹا بنا ڈالا (نعوذ بالله). اس ضمن ميں آج هميں بھى اپنا جائزه لينے كى ضرورت هے. همارے هاں بھى بعض نعت خواں حضرات حضور صلى الله عليه وسلم سے عقيدت اور عشق ومحبت كے نام پر اتنا غلو كرتے هيں كه آپ صلى الله عليه وسلم كو الله كے برابر بٹھانے سے كم پر ان كى تسلّى هى نهيں هوتى. حتى كه ايسے لوگوں نے هندؤوں كى ديكھا ديكھى حضور صلى الله عليه وسلم كے ليے «اوتار» كا عقيده بھى گھڑ ليا هے. عبرت كے ليے ملاحظه هوں يه اشعار:

وهى جو مستوى عرش تھا خدا هو كر

اُتر پڑا وه مدينے ميں مصطفى هو كر!

اور:

مدينے كى مسجد ميں منبر كے اوپر

بغير عين كا اِك عرب هم نے ديكھا!

الله تعالى كا فرمان هے: ﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ﴾ {النساء: 171} كه اے اهلِ كتاب! اپنے دين ميں غلو نه كرو. الله تعالى كا يه حكم صرف يهود ونصارى كے ليے هى نهيں تھا، همارے ليے بھى هے. ليكن افسوس كه هم نے الله تعالى كے احكام كو بھى درخورِ اعتناء نهيں سمجھا اور هر اُس گناه اور جرم ميں بے دھڑك اپنا حصه ڈالنے كى كوشش كى جس كا ارتكاب كر كے پچھلى اُمتيں رانده درگاه هوئى تھيں. سوائے اس كے كه قرآن كے متن ميں هم تحريف نهيں كر سكے اور وه بھى اس ليے كه اسے الله تعالى كى طرف سے خصوصى تحفظ حاصل هے. ورنه اگر ممكن هوتا تو اس ميدان ميں بھى هم كسى سے پيچھے نه رهتے.

UP
X
<>