May 2, 2024

قرآن کریم > الـجـمـعـة >sorah 62 ayat 11

وَاِذَا رَاَوْا تِجَارَةً اَوْ لَهْوَۨا انْفَضُّوْٓا اِلَيْهَا وَتَرَكُوْكَ قَائِمًا ۭ قُلْ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۭ وَاللّٰهُ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ

اور جب کچھ لوگوں نے کوئی تجارت یا کوئی کھیل دیکھا تو اُس کی طرف ٹوٹ پڑے، اور تمہیں کھڑا ہوا چھوڑ دیا۔ کہہ دو کہ : ’’ جو کچھ اﷲ کے پاس ہے، وہ تجارت اور کھیل سے کہیں زیادہ بہتر ہے، اور اﷲ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے

آيت 11:  وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا:  «اور جب انهوں نے ديكھا تجارت كا معامله يا كوئى كھيل تماشه تو اس كى طرف چل ديے»

وَتَرَكُوكَ قَائِمًا:  «اور آپ كو كھڑا چھوڑ ديا».

يه خاص طور پر منافقين كے طرزِ عمل كا ذكر هے كه وه تجارت اور كھيل تماشے كو الله كے ذكر پر ترجيح ديتے هيں. اس آيت كا شان نزول يه بيان كيا جاتا هے كه مدينه طيبه ميں شام سے ايك تجارتى قافله عين نماز جمعه كے وقت آيا اور اهلِ شهر كو اطلاع دينے كے ليے ڈھول بجانے شروع كر ديے. چونكه قحط كا زمانه تھا، لهذا حاضرين مسجد قافلے كى آمد كى اطلاع پا كر فورًا اس كى طرف لپكے. رسول الله صلى الله عليه وسلم اس وقت خطبه ارشاد فرما رهے تھے. اكثر لوگ اس دوران اُٹھ كر چلے گئے اور تھوڑے لوگ باقى ره گئے جن ميں عشره مبشره بھى شامل تھے. واضح  رهے كه يه واقعه هجرت كے بعد بالكل قريبى دور كا هے، جبكه لوگوں كو صحبتِ نبوى سے فيض ياب هونے كا موقع بهت كم ملا تھا. بعض مفسرين نے لكھا هے كه ابتدا ميں عيدين كے خطبه كى طرح جمعه كا خطبه بھى نماز كے بعد هوتا تھا، اس ليے خطبه كے دوران اٹھ كر جانے والے لوگوں نے يهى سمجھا هو گا كه نماز تو پڑھى جا چكى هے اس ليے اب اٹھ جانے ميں كوئى مضائقه نهيں. بهرحال اس آيت ميں بھى ڈانٹ كا انداز هے اور اس ميں جس واقعه كى طرف اشاره هے اس سے بھى مسلمانوں كى صفوں ميں اسى كمزورى كى نشاندهى هوتى هے جس كا ذكر قبل ازيں سورة الحديد كے مطالعه كے دوران تفصيل سے كيا جا چكا هے.

 قُلْ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ:  «(اے نبى صلى الله عليه وسلم!) آپ كهه ديجيے كه جو كچھ الله كے پاس هے وه كهيں بهتر هے كھيل كود اور تجارت سے. اور الله بهترين رزق عطا كرنے والا هے».

UP
X
<>