April 26, 2024

قرآن کریم > الـجـمـعـة >sorah 62 ayat 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِي لِلصَّلاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ 

اے ایمان والو ! جب جمعہ کے دن نماز کیلئے پکارا جائے تو اﷲ کے ذکر کی طرف لپکو، اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے، اگر تم سمجھو

سورت كے تيسرے اور آخرى حصے ميں نمازِ جمعه كا ذكر هے. نماز جمعه دراصل «حزب الله» كا هفته وار تعليمى وتربيتى اجتماع هے. ايسے اجتماعات كا انعقاد هر انقلابى تحريك كى ضرورت هے. يهى وجه هے كه كسى زمانے ميں كميونسٹوں كے هاں بھى اپنے كاركنوں كى تعليم وتربيت كے ليے هفته وار «سٹڈى سركلز» كا انعقاد بڑے اهتمام سے كيا جاتا تھا. دراصل حزب الله كا نصب العين بهت عظيم اور راسته بهت كٹھن هے. اس راستے پر سفر جارى ركھنے كے ليے غير معمولى صبر اور استقامت دركار هے. اس صورت حال كا تقاضا هے كه انقلابى كاركنوں كے ذهنوں ميں ان كے بنيادى نظريے اور نصب العين كا شعور هر لحظه مستحضر رهے. چنانچه جمعه كے اجتماع كا بنيادى مقصد يهى هے كه هر سات دن كے بعد باقاعدگى كے ساتھ دور ونزديك كے سب اهلِ ايمان اكٹھے هوں، اور الله كا كوئى بنده نائب رسول كى حيثيت سے ان كے ليے ﴿يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾ كا فريضه سرانجام دے، تاكه تعليم وتربيت اور تزكيه نفس كا عمل حضور صلى الله عليه وسلم كے بعد بھى قيامت تك جارى وسارى رهے.

اجتماعِ جمعه كے اس پهلو كى اهميت كا اندازه اس سے هوتا هے كه اس كے ليے ظهر كى نماز مختصر كر دى گئى. يعنى ظهر كے چار فرائض كے بجائے صرف دو ركعتيں ره گئيں اور باقى دو ركعتوں كى جگه خطبه يعنى «تعليم وتعلم» كو لازم كر ديا گيا. اس لحاظ سے اجتماعِ جمعه كو تعليم بالغان كا هفته وار پروگرام بھى كها جا سكتا هے. اس پروگرام كى اهميت پچھلے زمانے ميں اور بھى زياده تھى، جب نه سكول كالج تھے، نه يونيورسٹياں تھيں، نه كتابيں دستياب تھيں، نه اخبار چھپتے تھے اور نه هى آڈيو ويڈيو كى سهوليات ميسر تھيں. برعظيم پاك وهند ميں اجتماعِ جمعه كى تعليمى اهميت كا شعور ماضى قريب كے زمانے تك بھى موجود تھا. ميں نے خود اپنى آنكھوں سے ديكھا هے كه جمعه كے دن شهر كى جامع مسجد ميں دور دراز ديهات سے لوگ صبح سات آٹھ بجے هى پهنچنا شروع هو جاتے تھے. اس دور ميں جمعه صرف شهروں ميں ادا كيا جاتا تھا، ديهات ميں جمعه نهيں هوتا تھا. جمعه كے ليے فقهاء نے مصر جامع كى شرط عائد كى هے. يعنى جمعه هر بستى ميں نهيں بلكه صرف اس شهر ميں هو سكتا هے جس ميں بازار هوں، قيام امن كا انتظام هو، جامع مسجد هو. ليكن جب هر چھوٹى بڑى بستى ميں جمعه پڑھنا شروع كر ديا گيا تو مجموعى طور پر اجتماعِ جمعه كى اهميت كم هونا شروع هو گئى. ظاهر هے جب هر بستى ميں جمعه هو رها هو تو لوگ اس كے ليے سفر كر كے شهر كى جامع مسجد ميں بھلا كيوں جائيں گے؟

جمعه كے اجتماعات تو آج بھى منعقد هوتے هيں، لوگ جوق در جوق ان ميں شركت بھى كرتے هيں، خطبے بھى پڑھے اور سنے جاتے هيں، ليكن يه سب كچھ ايك «رسمِ عبادت» كے طور پر هو رها هے، جبكه اس اجتماع كا بنيادى فلسفه اور اصل مقصد مجموعى طور پر همارى نظروں سے اوجھل هو چكا هے. بقول اقبال:

ره گئى رسمِ اذاں، روحِ بلالى نه رهى

فلسفه ره گيا،    تلقينِ غزالى نه رهى!

بهرحال آج كل اجتماع جمعه كے حوالے سے جو ظاهرى اهتمام ديكھنے ميں آتا هے اس كى حيثيت اس عمارت كے كھنڈرات كى سى هے جو عرصه دراز سے زمين بوس هو چكى هوں، ليكن ان كھنڈرات كو ديكھ كر اندازه كيا جا سكتا هے كه يه عمارت بهت عظيم الشان تھى.

آيت 9:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ:  «اے ايمان والو! جب تمهيں پكارا جائے نماز كے ليے جمعه كے دن تو دوڑو الله كے ذكر كى طرف اور كاروبار چھوڑ دو».

نماز تو بهرحال الله كا ذكر هے هى، ليكن يهاں الله كے ذكر سے خصوصى طور پر خطبه جمعه مراد هے.... «الله كے ذكر كى طرف دوڑو» كا مطلب يه نهيں كه بھاگتے هوئے آؤ، بلكه اس سے مراد مستعدى سے چل كھڑے هونا هے، يعنى جلدى سے جلدى وهاں پهنچنے كى كوشش كرو. نماز كے ليے بھاگ كر آنے سے نبى اكرم صلى الله عليه وسلم نے منع فرمايا هے.

ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ:  «يهى تمهارے ليے بهتر هے اگر تم علم ركھتے هو».

UP
X
<>