April 26, 2024

قرآن کریم > الـملك >sorah 67 ayat 30

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ

کہہ دو کہ : ’’ ذرا یہ بتلاؤ کہ اگر کسی صبح تمہارا پانی نیچے کو اُتر کر غائب ہوجائے تو کون ہے جو تمہیں چشمے سے اُبلتا ہوا پانی لاکر دیدے؟

آيت 30: قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاء مَّعِينٍ: «آپ كهيے كه ذرا سوچو! اگر تمهارا پانى گهرائى ميں اتر جائے تو كون هے جو لائے گا تمهارے پاس صاف نتھرا هوا پانى؟»۔

          آج كے دور ميں اس آيت كا مفهوم واضح تر هوكر دنيا كے سامنے آيا هے۔ آج متعلقه ماهرين بار بار اس خدشے كا اظهار كررهے هيں كه پانى كے بڑھتے هوئے استعمال اور بارشوں كى كمى كے باعث مستقبل قريب ميں زير زمين پانى كى سطح خطرناك حد تك نيچے جا سكتى هے۔ بيشتر علاقوں ميں انسانى، حيوانى اور نباتاتى زندگى كا زياده تر دار و مدار زير زمين پانى پر هى هے جو عموما آسانى سے دستياب بھى هے۔ صاف شفاف اور ميٹھے پانى كا يه عظيم الشان ذخيره زندگى كے ليے قدرت كا بهت بڑا عطيه هے۔ اگر يه پانى واقعى ايسى گهرائى ميں چلا جائے جهاں سے اس كا نكالنا ناممكن يا مشكل هوجائے تو اس كے نتائج كا تصور بھى روح  فرسا هے۔

UP
X
<>