May 19, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 160

وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ 

اور ہم نے اُن کو (یعنی بنی اسرائیل کو) بارہ خاندانوں میں اس طرح تقسیم کر دیا تھا کہ وہ الگ الگ (انتظامی) جماعتوں کی صورت اختیار کر گئے تھے۔ اورجب موسیٰ کی قوم نے اُن سے پانی مانگا تو ہم نے اُن کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ اپنی لاٹھی فلاں پتھر پر مارو۔ چنانچہ اس پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ ہر خاندان کو اپنی پانی پینے کی جگہ معلوم ہوگئی۔ اور ہم نے اُن کو بادل کا سایہ دیا، اور ہم نے اُن پر من و سلویٰ (یہ کہہ کر) اُتارا کہ : ’’ کھاؤ وہ پاکیزہ رزق جو ہم نے تمہیں دیا ہے۔‘‘ اور (اس کے باوجود انہوں نے جو ناشکری کی تو) انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے

آیت 160:  وَقَطَّعْنٰہُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ اَسْبَاطًا اُمَمًا:  ’’ اور ہم نے ان کو علیحدہ علیحدہ کر دیا بارہ قبیلوں کی جماعتو ں میں۔‘‘

            ان کی نسل حضرت یعقوب کے بارہ بیٹو ں سے چلی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اسی لحاظ سے ان میں ایک مضبوط قبائلی نظام کو قائم رکھا۔ ہر بیٹے کی اولاد سے ایک قبیلہ وجود میں آیا اور یہ الگ الگ بارہ جماعتیں بن گئیں۔

            وَاَوْحَیْنَـآ اِلٰی مُوْسٰٓی اِذِ اسْتَسْقٰہُ قَوْمُہ اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ:  ’’اور ہم نے وحی کی موسیٰ کی طرف، جب پانی طلب کیا آپ سے آپ کی قوم نے‘ کہ اپنی لاٹھی سے چٹان پر ضرب لگائیے۔‘‘

            فَانْبَجَسَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ:  ’’پس اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، تو ہر قبیلے نے جان لیا اپنے اپنے گھاٹ کو۔‘‘

            مَشرب اسمِ ظرف ہے، یعنی پانی پینے کی جگہ۔ ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ معین کر لیا تا کہ پانی کی تقسیم میں کسی قسم کا کوئی تنازعہ جنم نہ لے۔

 

            وَظَلَّلْنَا عَلَیْہِمُ الْغَمَامَ وَاَنْزَلْنَا عَلَیْہِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰی:  ’’اور ہم نے ان کے اوپر بادل کا سائبان بنائے رکھا، اور اتارا ہم نے ان پر من اور سلویٰ۔‘‘

            کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ:  ’’(اور ان سے کہا کہ) کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں رزق میں دی ہیں۔‘‘

            وَمَا ظَلَمُوْنَا وَلٰکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ:  ’’اور انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا‘ بلکہ وہ خود اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔‘‘

             وہ اللہ کا کچھ نقصان کر بھی کیسے سکتے تھے۔ اللہ کا کیا بگاڑ سکتے تھے؟ ایک حدیث قدسی کا مفہوم اس طرح سے ہے:

’’اے میرے بندو‘ اگر تمہارے اوّلین بھی اور آخرین بھی‘ انسان بھی اور جن بھی‘ سب کے سب اتنے متقی ہو جائیں جتنا کہ تم میں کوئی بڑے سے بڑا متقی ہو سکتا ہے‘ تب بھی میری سلطنت اور میرے کارخانۂ قدرت میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا---- اور اگر تمہارے اوّلین و آخرین اور انس و جن سب کے سب ایسے ہو جائیں جتنا کہ تم میں کوئی زیادہ سے زیادہ سرکش و نافرمان ہو سکتا ہے‘ تب بھی میری سلطنت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔‘‘  

UP
X
<>