May 18, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 167

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

اور (یاد کرو وہ وقت) جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ وہ ان پر قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی ایسا شخص مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بری بری تکلیفیں پہنچائے گا۔ بیشک تمہارا رَبّ جلد ہی سزا دینے والا بھی ہے، اوریقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان بھی ہے

آیت 167:   وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْہِمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَنْ یَّسُوْمُہُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ:  ’’اور (یاد کرو) جب آپ کے ربّ نے یہ اعلان کر دیا کہ وہ لازماً مسلط کرتا رہے گا ان پر قیامت کے دن تک ایسے لوگوں کو جو انہیں بدترین عذاب میں مبتلا کرتے رہیں گے۔‘‘

            اِنَّ رَبَّکَ لَسَرِیْعُ الْعِقَابِِ وَاِنَّہ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ:  ’’ یقینا آپ کا رب سزا دینے میں بہت جلدی کرتا ہے اور یقینا وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی۔‘‘

            اللہ تعالیٰ کی ایک شان تو یہ ہے کہ وہ عَزِیْـزٌ ذُوانْتِقَام اور سَرِیْعُ الْعِقَاب ہے اور اس کی دوسری شان یہ ہے کہ وہ غَفُوْرٌ رَّحِیْم ہے۔ اب اس کا دار و مدار انسانوں کے طرزِ عمل پر ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس کی کس شان کا مستحق بناتے ہیں۔ اس آیت میں یہود کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے جس قانون اور فیصلے کا ذکر ہو رہا ہے وہ بنی اسرائیل کی پوری تاریخ کی صورت میں ہماری نگاہوں کے سامنے ہے۔ 

UP
X
<>