May 18, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 199

خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ 

 (اے پیغمبر !) درگذر کا رویہ اپناؤ، اور (لوگوں کو) نیکی کا حکم دو، اورجاہلوں کی طرف دھیان نہ دو

آیت 199:  خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ:  ’’(اے نبی!) آپ درگزر کو تھام لیجیے اور بھلی بات کا حکم دیتے رہیے‘‘

            جیسا کہ مکی سورتوں کے آخر میں اکثر حضور سے خطاب اور التفات ہوتا ہے یہاں بھی وہی انداز ہے کہ آپ ان لوگوں سے بہت زیادہ بحث مباحثہ میں نہ پڑیں، ان کے رویے سے درگزر کریں اور اپنی دعوت جاری رکھیں۔

            وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیْنَ:  ’’اور جاہلوں سے اعراض کریں۔‘‘

            یہ جاہل لوگ آپ سے الجھنا چاہیں تو آپ ان سے کنارہ کشی کر لیں۔ جیسا کہ سورۃ الفرقان میں فرمایا: وَاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا. ’’ اور جب جاہل لوگ ان (رحمن کے بندوں) سے الجھنا چاہتے ہیں تو وہ ان کو سلام کہتے (ہوئے گزر جاتے) ہیں‘‘۔ سورۃ القصص میں بھی اہل ایمان کا یہی طریقہ بیان کیا گیا ہے: سَلٰـمٌ عَلَیْکُمْ لَا نَـبْتَغِی الْجٰہِلِیْنَ. ’’تمہیں سلام ہو‘ ہم جاہلوں کے منہ نہیں لگنا چاہتے‘‘۔ آیت زیر نظر میں ایک داعی کے لیے تین بڑی بنیادی باتیں بتائی گئی ہیں۔ عفو درگزر سے کام لینا‘ نیکی اور بھلائی کی بات کا حکم دیتے رہنا‘ اور جاہل یعنی جذباتی اور مشتعل مزاج لوگوں سے اعراض کرنا۔ 

UP
X
<>