May 4, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 200

وَاِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ ۭاِنَّه سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ

اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے تمہیں کوئی کچو کا لگ جائے تو اﷲ کی پناہ مانگ لو۔ یقینا وہ ہر بات سننے والا، ہر چیز جاننے والا ہے

آیت 200:  وَاِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِنَّہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ:  ’’اور اگر کبھی آپ کو کوئی چوک لگ ہی جائے شیطان کی طرف سے تو اللہ کی پناہ طلب کریں، یقینا وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘

            نزع اور نزغ ملتے جلتے حروف والے دو مادے ہیں، ان میں صرف ’’ع‘‘ اور ’’غ‘‘ کا فرق ہے۔ نزع کھینچنے کے معنی دیتا ہے جبکہ نزغ کے معنی ہیں کچوکا لگانا‘ اکسانا‘ وسوسہ اندازی کرنا۔ یعنی اگر بر بنائے طبع بشری کبھی جذبات میں اشتعال اور غصہ آ ہی جائے تو فوراً بھانپ لیں کہ یہ شیطان کی جانب سے ایک چوک ہے‘ چنانچہ فوراً اللہ کی پناہ مانگیں۔ جیسا کہ غزوہ اُحد میں حضور کو غصہ آ گیا تھا اور آپ کی زبان مبارک سے ایسے الفاظ نکل گئے تھے: « کَیْفَ یُفْلِحُ قَـوْمٌ خَضَبُوْا وَجْہَ نَبِیِّھِمْ بِالدَّمِ وَھُوَ یَدْعُوْھُمْ اِلَی اللّٰہِ»  ’’یہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا جبکہ وہ انہیں اللہ کی طرف بلا رہا تھا!‘‘

            یہ آیت آگے چل کرسورہ حٰم السجدۃ میں ایک لفظ (ہُوَ) کے اضافے کے ساتھ دوبارہ آئے گی: اِنَّـہ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ: کہ یقینا وہی ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔ 

UP
X
<>