April 26, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 38

قَالَ ادْخُلُواْ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّن الْجِنِّ وَالإِنسِ فِي النَّارِ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا حَتَّى إِذَا ادَّارَكُواْ فِيهَا جَمِيعًا قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لأُولاَهُمْ رَبَّنَا هَؤُلاء أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَكِن لاَّ تَعْلَمُونَ 

اﷲ فرمائے گا کہ : ’’ جاؤ، جنات اور انسانوں کے اُن گروہوں کے ساتھ تم بھی دوزخ میں داخل ہو جاؤ جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں ۔ ‘‘ (اس طرح) جب بھی کوئی گروہ دوزخ میں داخل ہوگا، وہ اپنے جیسوں پر لعنت بھیجے گا، یہاں تک کہ جب ایک کے بعد ایک، سب اُس میں اکٹھے ہو جائیں گے تو اُن میں سے جو لوگ بعد میں آئے تھے، وہ اپنے سے پہلے آنے والوں کے بارے میں کہیں گے کہ : ’’ اے ہمارے پروردگار ! انہوں نے ہمیں غلط راستے پر ڈالا تھا، اس لئے اِن کو آگ کا دُگنا عذاب دینا۔ ‘‘ اﷲ فرمائے گا کہ : ’’ سبھی کا عذاب دُگنا ہے، لیکن تمہیں (ابھی) پتہ نہیں ہے۔ ‘‘

آیت 38:  قَالَ ادْخُلُوْا فِیْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِی النَّارِ:  ’’کہا جائے گا اچھا شامل ہو جاؤ جنوں اور انسانوں کی ان امتوں میں جوتم سے پہلے گزر چکی ہیں آگ میں (داخل ہونے کے لیے)۔‘‘

            یعنی ایک ایک قوم کا حساب ہوتا جائے گا اور مجرمین جہنم کے اندر جھونکے جاتے رہیں گے۔ پہلی نسل کے بعد دوسری نسل‘ پھر تیسری نسل وعلیٰ ٰہذا القیاس۔ اب وہاں ان میں مکالمہ ہو گا۔ بعد میں آنے والی ہر نسل کے مقابلے میں پہلی نسل کے لوگ بڑے مجرم ہوں گے‘ کیونکہ جو لوگ بدعات اور غلط عقائد کے موجد ہوتے ہیں اصل اور بڑے مجرم تو وہی ہوتے ہیں، ان ہی کی وجہ سے بعد میں آنے والی نسلیں بھی گمراہ ہوتی ہیں۔ لہٰذا قرآن مجید میں اہل جہنم کے جو مکالمات مذکور ہیں ان کے مطابق بعد میں آنے والے لوگ اپنے پہلے والوں پر لعنت کریں گے اور کہیں گے کہ تمہاری وجہ سے ہی ہم گمراہ ہوئے، لہٰذا تم لوگوں کو تو دوگنا عذاب ملنا چاہیے۔ اس طریقے سے وہ آپس میں ایک دوسرے پر لعن طعن کریں گے اور جھگڑیں گے۔

            کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَہَا:  ’’جب بھی کوئی امت (جہنم میں) داخل ہو گی تو وہ اپنے جیسی دوسری اُمت پر لعنت کرے گی۔‘‘

            حَتّٰیٓ اِذَا ادَّارَکُوْا فِیْہَا جَمِیْعًا قَالَتْ اُخْرٰٹہُمْ لِاُوْلٰٹہُمْ رَبَّـنَا ہٰٓؤُلَآءِ اَضَلُّوْنَا:  ’’ یہاں تک کہ جب اس میں گر چکیں گے سب کے سب تو ان کے پچھلے کہیں گے اپنے اگلوں کے بارے میں کہ اے ہمارے رب! یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا‘‘

            دنیا میں تو یہ لوگ اپنی نسلوں کے بارے میں کہتے تھے کہ وہ ہمارے آباء و اَجداد تھے، ہمارے قابل ِ احترام اسلاف تھے۔ یہ طور طریقے انہی کی ریتیں ہیں، انہی کی روایتیں ہیں اور ان کی ان روایتوں کو ہم کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ لیکن وہاں جہنم میں اپنے انہیں آباء واَجداد کے بارے میں وہ علی الاعلان کہہ دیں گے کہ اے اللہ! یہی ہیں وہ بد بخت جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔

            فَاٰتِہِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ:  ’’تو ان کو تو دوگنا عذاب دے آگ میں سے۔‘‘

            قَالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰکِنْ لاَّ تَعْلَمُوْنَ:  ’’اللہ فرمائے گا (تم) سب کے لیے ہی دوگنا (عذاب) ہے، لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں ہے۔‘‘

            جیسے یہ لوگ تمہیں گمراہ کر کے آئے تھے ویسے ہی تم بھی اپنے بعد والوں کو گمراہ کر کے آئے ہو اور یہ سلسلہ دُنیا میں اسی طرح چلتا رہا۔ یہ تو ہر ایک کو اُس وقت چاہیے تھا کہ اپنی عقل سے کام لیتا۔ میں نے تم سب کو عقل دی تھی، دیکھنے اور سننے کی صلاحیتیں دی تھیں،  نیکی اور بدی کا شعور دیا تھا۔ تمہیں چاہیے تھا کہ ان صلاحیتوں سے کام لے کر برے بھلے کا خود تجزیہ کرتے اور اپنے آباء و اَجداد اور لیڈروں کی اندھی تقلید نہ کرتے۔ لہٰذا تم میں سے ہر شخص اپنی تباہی و بربادی کا خود ذمہ دار ہے۔ 

UP
X
<>