May 6, 2024

قرآن کریم > الـمعارج >sorah 70 ayat 19

إِنَّ الْإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا

حقیقت یہ ہے کہ انسان بہت کم حوصلہ پیدا کیا گیا ہے

آيت 19: إِنَّ الإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا: «يقينا انسان پيدا كيا گيا هے تھڑدلا۔»

          يه انسان كى فطرى اور جبلى كمزورى هے كه وه تھڑدلا اور بے صبرا هے۔ قرآن مجيد ميں انسان كى كئى اور كمزوريوں كا ذكر بھى آيا هے، مثلا: (وَخُلِقَ الإِنسَانُ ضَعِيفًا) (النساء) كه انسان فطرى طور پر كمزور پيدا كيا گيا هے۔ سورة الاحزاب كى آيت 72 ميں انسان كو ظَلُومًا جَھُوْلًا قرار ديا گيا هے، جب كه سورة الانبياء كى آيت 37 ميں انسان كى طبعى عجلت پسندى كا ذكر آيا هے: (خُلِقَ الإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ)۔ ظاهر هے ايك انسان جسم اور روح سے مركب هے۔ انسان كے جسم كا تعلق عالم خلق سے هے، جب كه انسانى روح كا تعلق عالم امر سے هے: (وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي) (بنى اسرائيل: 85) «اور (اے نبى) يه لوگ آپ سے پوچھتے هيں روح كے بارے ميں۔ آپ فرما ديجيے كه روح ميرے رب كے امر ميں سے هے»۔ چناں چه مذكوره سب كمزوريوں كا تعلق انسان كى جسمانى خلقت سے هے۔ جهاں تك انسانى وجود كے اصل حصے يعنى اس كى روح كا تعلق هے بنيادى طور پر اس كا مقام بهت بلند هے اور اس ميں ايسى كوئى كمزورى نهيں هے۔ انسان كى تخليق كے اس پهلو كا ذكر سورة التين كى اس آيت ميں آيا هے: (لَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ) «بے شك هم نے انسان كو بهترين ساخت پر پيدا كيا»۔ ليكن افسوس كه هم انسانوں كى اكثريت اپنى روح سے بيگانه هوچكى هے۔ اس كى بنيادى وجه الله كى ياد سے غفلت هے۔ جو انسان الله تعالى كى ياد سے غافل هوجاتا هے الله تعالى سزا كے طور پر اسے خود اپنى ذات (روح) سے غافل كر ديتا هے۔ سورة الحشر كى آيت 19 ميں اهل ايمان كو اس حوالے سے يوں متنبه كيا گيا هے: (وَلا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ) «(اے مسلمانو ديكھنا!) تم ان لوگوں كى طرح نه هوجانا جنهوں نے الله كو بھلا ديا تو الله نے انهيں اپنے آپ سے غافل كرديا۔»

          اگلى دو آيات ھَلُوْعًا كى وضاحت پر مشتمل هيں:

UP
X
<>