April 26, 2024

قرآن کریم > نوح >sorah 71 ayat 4

يَغْفِرْ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَاءَ لَا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ

اﷲ تمہارے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا، اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک باقی رہے گا۔ بیشک جب اﷲ کا مقرر کیا ہوا وقت آجاتا ہے تو پھر وہ مؤخر نہیں ہوتا۔ کاش کہ تم سمجھتے ہوتے !‘‘

آيت 4: يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ: «الله تمهارے كچھ گناه معاف كردے گا»

          يهاں پر حرف مِنْ تبعيضيه بهت معنى خيز هے۔ يعنى سب كے سب گناه معاف هونے كى ضمانت نهيں البته كچھ گناه ضرور معاف هوجائيں گے۔ اس كى تاويل يه هے كه الله تعالى اپنے حقوق تو جسے چاهے گا اور جب چاهے گا معاف كردے گا، ليكن حقوق العباد كے تنازعات كے حوالے سے وه انصاف كے تقاضے پورے كرے گا۔ اس كے ليے روز محشر متعلقه فريقوں كے درميان باقاعده لين دين كا اهتمام كرايا جائے گا۔ مثلا كسى شخص نے اگر كسى كا حق غصب كيا هوگا، كسى كى عزت پر حمله كيا هوگا يا كسى بھى طريقے سے كسى پر ظلم كيا هوگا تو ايسے ظالم كى نيكيوں كے ذريعے متعلقه مظلوم كى تلافى كى جائے گى۔ اس لين دين ميں اگر كسى ظالم كى نيكياں كم پڑ جائيں گى تو حساب برابر كرنے كے ليے اس كے ظلم كا شكار هونے والے مظلوموں كے گناه اس كے كھاتے ميں ڈال ديے جائيں گے۔

          وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى: «اور تمهيں مهلت دے دے گا ايك وقت معين تك»۔

          يعنى اگر تم لوگ الله كو معبود مانتے هوئے اس كا تقوى اختيار كرو گے اور ميرے احكام كى تعميل كرتے رهو گے تو الله تعالى كچھ مدت كے ليے تمهيں بحيثيت قوم دنيا ميں زنده رهنے كى مزيد مهلت عطا فرمادے گا۔ ليكن تمهيں معلوم هونا چاهيے كه وه مهلت بھى ايك وقت معين تك هى هوگى۔ اس معاملے ميں الله تعالى كے قوانين بهت سخت اور اٹل هيں۔

          إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَاء لا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ: «الله كا مقرر كرده وقت جب آجائے گا تو اسے مؤخر نهيں كيا جاسكے گا۔ كاش كه تمهيں معلوم هوتا»۔

          جب كوئى قوم اپنے رسول كى دعوت  ٹھكرا ديتى هے اور اسے غور و فكر كرنے كے ليے جو مهلت دى گئى هو وه ختم هو جاتى هے اور الله تعالى اپنى مشيت كے مطابق اس قوم كو نيست و نابود كرنے كا قطعى فيصله كرليتا هے تو پھر كوئى طاقت اس فيصلے كو مؤخر نهيں كر سكتى۔

          آئنده آيات ميں حضرت نوح عليه السلام كے انداز دعوت كا پورا نقشه نظر آتا هے كه آپ عليه السلام نے اپنى قوم كو راه راست پر لانے كے ليے خود كو كس كس طرح هلكان كيا۔ قوم كو دعوت و تبليغ كرتے اور پيغام حق سناتے هوئے نو صدياں بيت گئيں ليكن قوم اس دعوت حق پر كان دھرنے پر آماده نهيں هوئى۔ جب آپ عليه السلام كو ان كے ايمان لانے كى اميد نه رهى آپ عليه السلام نے الله تعالى كے حضور يه عرض داشت پيش كى۔

UP
X
<>