April 26, 2024

قرآن کریم > الجن >sorah 72 ayat 10

وَأَنَّا لَا نَدْرِي أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَنْ فِي الْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًا

اور یہ کہ : ’’ ہمیں یہ پتہ نہیں تھا کہ آیا زمین والوں سے کوئی بُرا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے، یا اُن کے پروردگار نے اُن کو راہِ راست دِکھانے کا ارادہ فرما یا ہے۔‘‘

آيت 10: وَأَنَّا لا نَدْرِي أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَن فِي الأَرْضِ: «اور يه كه هم نهيں جانتے كه زمين والوں كے ليے كسى شر كا اراده كيا جارها هے»

          أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًا: «يا ان كے ليے ان كے رب نے كسى بھلائى كا اراده كيا هے۔»

          جنات كى اس بات سے ايسے لگتا هے جيسے وه تورات كے عالم تھے۔ وه جانتے تھے كه جب كسى قوم كى طرف كوئى رسول مبعوث هوتا هے تو اس كے دو امكانى نتائج ميں سے ايك نتيجه ضرور سامنے آتا هے۔ يا تو متعلقه قوم اپنے رسول پر ايمان لا كر هدايت كے راستے پر چل پڑتى هے يا اس كا انكار كركے تباه و برباد هوجاتى هے۔ اور يه بھى كه الله تعالى اگر كسى قوم پر عذاب بھيجنا چاهتا هے تو اس قوم ميں رسول مبعوث كركے اتمام حجت ضرور كرتا هے، جيسا كه سوره بنى اسرائيل كى اس آيت ميں واضح كيا گيا هے: (وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً) «اور هم عذاب دينے والے نهيں هيں جب تك كه كسى رسول كو نه بھيج ديں» ۔ چناں چه آسمانوں پر غير معمولى سخت حفاظتى انتظامات ديكھ كر جنات يه تو سمجھ گئے كه اهل زمين كے ليے وحى و رسالت كا سلسله پھر سے شروع هوچكا هے، ليكن انهيں يه معلوم نهيں تھا كه اس سلسلے كا حتمى نتيجه كيا نكلے گا۔ كيا الله تعالى كو اپنے اس فيصلے سے انسانوں كى بھلائى مطلوب هے يا اس نے اهل زمين كو قوم نوح عليه السلام، قوم هود عليه السلام اور قوم صالح عليه السلام كى طرح ايك مرتبه پھر تباه كرنے كا فيصله كرليا هے اور ان پر عذاب بھيجنے سے پهلے رسول مبعوث كركے وه ان لوگوں پر اتمام حجت كرنا چاهتا هے۔ ظاهر هے نبوت و رسالتِ محمدى صلى الله عليه وسلم تو انسانيت كے حق ميں سراسر خير هى خير هے، ليكن ان جنات كو اس وقت تك اس بارے ميں كچھ معلوم نهيں تھا۔

UP
X
<>